تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

بیماری جس نے ایک لڑکے کو مشہور اور مال دار بنا دیا!

وہ بارہ سال کا ہوا تو اس کی زندگی میں ایک ایسا لمحہ آیا جس نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ وہ شہرت کی بلندیوں‌ کا سفر اور کام یابیوں راستہ طے کرتا چلا گیا۔

ڈڈمیل گستاوو موسیقی اور رقص کے لیے مشہور ہوا اور آج اسے آرکسٹرا کنگ کہا جاتا ہے۔ ڈڈمیل گستاوو کا تعلق تو وینزویلا سے ہے، لیکن اس کی شہرت دنیا بھر میں ہے اور اس کا سبب وہ اسٹیج پرفارمنس ہے جسے ناقدین نے بہت منفرد اور پُراثر تسلیم کیا ہے۔

وینزویلا کے فن کار نے ایک ایسے معاشرے میں آنکھ کھولی تھی جہاں جرائم عام اور موت نہایت ارزاں تھی۔ ہر قسم کی لوٹ مار اور کرپشن کے علاوہ منشیات کا غیرقانونی کاروبار کھلے عام ہوتا تھا۔ ایسے ملک میں‌ جہاں‌ نوجوانوں‌ کی اکثریت جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں میں‌ کھیلتی ہو یا منشیات کی عادی ہو، وہاں ڈڈمیل گستاوو سب کے لیے مثال بنا۔

اس نوجوان کی شہرت اور نام وری کی کہانی بھی بہت دل چسپ ہے۔ زمانہ طالبِ علمی میں جب وہ بارہ سال کا تھا تو اسے ایک آرکسٹرا گروپ کو ہدایات دینے کے لیے غیرمتوقع طور پر اسٹیج پر کھڑا کردیا گیا۔ ڈڈمیل گستاوو پہلی مرتبہ کسی بڑے ہال میں بیٹھے ہوئے سامعین کے سامنے یوں‌ بطور ہدایت کار نمایاں‌ ہوا تھا۔ وہ شدید گھبراہٹ محسوس کررہا تھا، لیکن اب کیا ہوسکتا تھا۔ اسے یہ کام بخوبی انجام دینا تھا۔

دراصل وہ اس گروپ میں وائلن بجاتا تھا اور اس روز جب وہ ایک میوزک ہال میں‌ پرفارم کرنے کے لیے جمع تھے تو معلوم ہوا کہ ان کا ماسٹر اچانک بیمار پڑ گیا ہے اور آج آنے سے معذوری ظاہر کردی ہے۔ یوں ایک ماہر موسیقار کی جگہ اس 12 سالہ لڑکے کو یہ ذمہ داری نبھانا پڑی۔

ڈڈمیل گستاوو اب تیس سال سے زائد عمر کے ہیں۔ وہ یاد کرتے ہیں کہ اس وقت پہلی بار سازندوں کو ہدایات دیں تو ہال میں موجود شائقین کے ہونٹوں پر مسکراہٹ تھی۔ ان میں سے اکثر ہنس رہے تھے۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ آغاز اچھا نہیں ہوا، لیکن چند منٹوں بعد منظر تبدیل ہوگیا، کیوں کہ ننھے ہدایت کار نے اپنی صلاحیتوں کا بہترین اظہار کردیا تھا۔ اور اس شو کے اختتام پر ہال تالیوں‌ سے گونج رہا تھا۔

آج وہ ملک اور بیرونِ ملک اپنی منفرد اور پراثر پرفارمنس کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں اور ان کے کمالِ فن کے اعتراف میں انھیں‌ کئی ایوارڈز دیے جاچکے ہیں۔

(تلخیص وترجمہ: عارف عزیز)

Comments

- Advertisement -