ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

معروف گلوکار حبیب ولی محمد کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

حبیب ولی محمد کو ہم سے جدا ہوئے آٹھ سال بیت گئے ہیں، لیکن ان کی آواز میں غزلیں، کئی فلمی گیت اور ملّی نغمات آج بھی ہماری سماعتوں میں رَس گھول رہے ہیں۔ 4 ستمبر 2014ء کو وفات پانے والے حبیب ولی محمد شوقیہ گلوکار تھے جو ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی بدولت پاکستان بھر میں پہچانے گئے۔

پاکستان کے اس معروف گلوکار کا آبائی وطن برما تھا جہاں انھوں نے شہر رنگون میں آنکھ کھولی۔ ان کا خاندان ممبئی منتقل ہو گیا اور تقسیم کے بعد حبیب ولی محمد کراچی آگئے۔ حبیب ولی محمد نے طویل عرصہ علالت کے بعد امریکا میں‌ وفات پائی۔ ان کی عمر 93 سال تھی۔

حبیب ولی محمد منفرد آواز کے مالک تھے اور ان کی وجہِ شہرت غزل گائیکی تھی۔ مشہور غزل ’لگتا نہیں ہے جی مرا اجڑے دیار میں‘ کے علاوہ ان کی آواز میں ’یہ نہ تھی ہماری قسمت،‘ ’کب میرا نشیمن اہلِ چمن، گلشن میں‌ گوارا کرتے ہیں‘ اور ’آج جانے کی ضد نہ کرو،‘ جیسا کلام باذوق سامعین میں بہت مقبول ہوا۔ معین احسن جذبی کی غزل ‘مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں، جینے کی تمنّا کون کرے’ نے حبیب ولی محمد کی شہرت کو گویا بامِ عروج تک پہنچا دیا تھا۔

حبیب ولی محمد کو بچپن سے ہی موسیقی بالخصوص قوالی سے گہرا لگاؤ تھا۔ انھوں نے فلمی گیت بھی گائے، لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے، لیکن ان کی آواز میں ملّی نغمات اور خاص طور پر غزلوں کے ریکارڈ بہت پسند کیے گئے۔ اس معروف گلوکار کو نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں