ہم اپنی زندگی میں بے شمار ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کام ہماری عادت بن کر غیر محسوس انداز میں ہماری طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیں خطرناک طریقے سے متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔
ایسی ہی کچھ عادات جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں، ہمارے دماغ کو بے حد نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ہمارے دماغ کی کارکردگی کم کر کے اسے غیر فعال بناتی ہیں۔
مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں
سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔
ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز
آئیے وہ عادات جانیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
:تخیلاتی تصورات کی کمی
اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے محروم ہے، یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کر چکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے، تو جان جائیں کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کر رہے ہیں۔
کسی انسان کی قوت تخیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔
:فضائی آلودگی
ہمارا دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو پورے جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہے اور اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے اس سے توانائی حاصل کرتا ہے۔
آلودہ فضا میں آکسیجن کم اور دیگر مضر صحت گیسیں زیادہ شامل ہوتی ہیں جس کے باعث دماغ کو پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے یوں دماغ آہستہ آہستہ سست ہوتا چلا جاتا ہے۔
:کم بولنا
کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ بحثوں میں حصہ لینا، اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدار کرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔
:سوتے ہوئے سر کو ڈھانپنا
اگر آپ سوتے ہوئے سر کو چادر یا تکیے سے ڈھانپ لیتے ہیں تو محتاط ہوجائیں کیونکہ یہ دماغ کے لیے تباہ کن عادت ہے۔ سر ڈھانپنے سے یہ 8 سے 9 گھنٹے تک ہوا سے محروم رہتا ہے جس سے مختلف دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
:بیماری کے دوران دماغی کام
کسی بھی جسمانی بیماری کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔ بیماری کی حالت میں جسم اور دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔
:موٹاپا
شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ موٹاپا ہمارے دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث دماغ کی شریانوں کو اپنا کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں موٹے افراد آہستہ آہستہ کند ذہن ہوتے چلے جاتے ہیں۔
:سگریٹ نوشی
سگریٹ نوشی دماغی خلیات کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے اور یہ وقت سے بہت پہلے الزائمر کا شکار بناسکتی ہے۔
:ناشتہ نہ کرنا

ناشتہ نہ کرنے کی عادت ہمیں جسمانی و دماغی طور پر بری طرح نقصان پہنچاتی ہے۔ صبح کے وقت کھایا جانے والا پہلا کھانا جسم سے زیادہ دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے لہٰذا اگر آپ صبح ناشتہ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دماغ کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے کا باعث
صبح ناشتہ نہ کرنا ہمارے جسم میں شوگر کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز یا شوگر پر انحصار کرتا ہے۔
جب ہمارے جسم میں شوگر کی مقدار کم ہوگی تو دماغ اپنے افعال درست طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا نتیجتاً آپ کام کرنے کے لیے دماغی توانائی سے محروم ہوجائیں گے۔
:میٹھے کا زیادہ استعمال
ویسے تو دماغ اپنی توانائی شوگر سے حاصل کرتا ہے لیکن اگر جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے تب بھی یہ دماغ کے لیے نقصان دہ بات ہے۔
مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟
شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جسم صرف شوگر کو ہضم کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور دوسرے صحت مند اجزا جیسے پروٹین اور نمکیات وغیرہ کو ہضم نہیں کر پاتا جس کا منفی اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔
:نیند کی کمی
نیند کی کمی ہماری دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم کام کے دوران چاق و چوبند نہیں رہ پاتے۔