12.5 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

’عارف علوی مستعفی ہوں اور ایوان صدر سے نکلیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے صدر ممالکت عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق کیے گئے ٹوئٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کر دیا۔

حافظ حمد اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ عارف علوی ریاست پاکستان اور وفاق کے صدر ہیں، وہ وضاحت کریں انہوں نے بل پڑھے یا نہیں، وہ بل سے متفق نہیں تھے تو اعتراض لگا کر واپس کرتے۔

ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ بل عملے کو تھما دیے گئے؟ 24 گھنٹے بعد آپ کو خواب آیا کہ آپ نے دستخط نہیں کیے، آپ مستعفی ہوں اور ایوان صدر سے نکلیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت آج بھی چیئرمین پی ٹی آئی سے وفاداری نبھا رہے ہیں، وہ آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں، انہوں نے ہمیشہ بنی گالہ اور زمان پارک کی ترجمانی کی، ایک ٹوئٹ سے ان کی پوزیشن واضح نہیں ہو سکتی۔

صدر مملکت نے اپنے ٹوئٹ میں کیا کہا؟

عارف علوی نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے بلکہ ان کے عملے نے ان کی مرضی اور حکم کو مجروح کیا ہے۔

’میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا، عملے سے کہا تھا بغیر دستخط بلوں کو مقررہ وقت پر واپس کر دیں۔ میں نے اپنے عملے سے کئی بار پوچھا کہ بل واپس کر دیے ہیں لیکن عملے نے یقین دہانی کروائی کہ بل واپس کر دیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اللہ سب جانتا ہے اور یقین ہے کہ وہ مجھے معاف کر دے گا، ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پارلیمنٹ سے کیسے منظور ہوئے؟

آرمی ایکٹ ترمیمی بل سینیٹ اور قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے منظور کیا۔ ایوان صدر نے یکم اگست کو آرمی ایکٹ ترمیمی بل وصول کیا جبکہ سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی نے 7 اگست کو اتفاق رائے سے اسے منظور کیا۔

بل 7 اگست کو ہی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے توثیق کیلیے ایوان صدر ارسال کیا۔ آرٹیکل 75 کی شق اے کے مطابق صدر نے 10 دن کے اندر بل کی منظوری یا مسترد کرنے کی اطلاع کرنا تھی۔

دونوں بلز کی حیثیت سے متعلق 10 دن سے زائد گزرنے کے باوجود پارلیمنٹ ہاؤس کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ آرمی ایکٹ کو 20 جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو 13 دن گزر گئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں