بلوچستان کے علاقے چمن میں قاتلانہ حملے میں خوش قسمتی سے محفوظ رہنے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کا بیان سامنے آگیا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حافظ حمد اللہ نے بتایا کہ میزئی اڈہ طور پل کے قریب نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی، اے ٹی ایف اور پولیس کے جوانوں نے جوان مردی سے مقابلہ کیا۔
نوٹ: الیکشن کی تمام رپورٹس، خبروں اور تجزیوں کیلیے لنک پر کلک کریں
حافظ حمد اللہ کے مطابق ملزمان اور اہلکاروں کے درمیان 5 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، 2 دن چمن میں انتخابی مہم کے بعد آج واپس کوئٹہ جا رہا تھا۔
رہنما جے یو آئی (ف) نے کہا کہ بلوچستان میں ایسے واقعات نئے نہیں لیکن پتا نہیں یہ کون لوگ تھے؟ وزارت داخلہ کی جانب سے وقتاً فوقتاً تھریٹ الرٹ ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت قائدین کو تھریٹ موجود ہیں، ہمیں کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ قلعہ سیف اللہ اور پشین خانوزئی دھماکوں کی مذمت کرتا ہوں۔
حافظ حمد اللہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بارے میں پولیس نے بتایا کہ اسکواڈ میں موجود اہلکاروں اور محفاظوں کی جوابی فائرنگ پر حملہ آور فرار ہوگئے، حملے میں حافظ حمد اللہ محفوظ رہے، نامعلوم ملزمان نے ان کی بلٹ پروف گاڑی پر پانچ منٹ تک فائرنگ کی۔