اردو میں حج کے سفر نامہ کا آغاز تو انیسویں صدی کے وسط میں ہوا لیکن اس سے پہلے سفرنامہ نگاروں کے سامنے فارسی و عربی میں سفر نامۂ حج کی مستحکم روایت موجود تھی۔
اردو اہلِ قلم اور مصنّفین سے پہلے عربی اور فارسی میں حج کے سفرنامے لکھے جاتے رہے۔ عربی اور فارسی میں لکھے گئے۔ ان سفرناموں نے اردو میں اس سلسلے کے آغاز اور رواج میں اہم کردار ادا کیا۔ اس حوالے سے چند اہم سفر ناموں کا تذکرہ ہم یہاں کررہے ہیں۔
’’سفرنامہ حکیم ناصر خسرو‘‘ حکیم ناصر خسرو کا لکھا ہوا ہے جیسا کہ اس کے عنوان سے ظاہر ہے۔ یہ سفرنامۂ حج انھوں نے فارسی زبان میں تحریر کیا تھا۔ حکیم ناصر خسرو نے 1047ء میں یہ سفر شروع کیا اور پانچ سال بعد ایران، آذربائیجان، شام مصر، عرب اور عراق کی سیر کے بعد واپس ہوئے۔ یہ سفرنامۂ حج ان ممالک کے سفر کی روداد سے بھرا ہوا ہے۔ یہ فارسی کا قدیم ترین سفرنامۂ حج ہے جو آج سے تقریباً ہزار سال پہلے لکھا گیا تھا۔
’’رحلۃ ابنِ جبیر‘‘ عربی زبان میں ابن جبیر اندلسی کا تحریر کردہ سفرنامۂ حج ہے۔ ابن جبیر نے 1183ء میں یہ سفر شروع کیا اور 1185ء میں واپس ہوئے۔ انھوں نے اس سفر میں حجاز کے علاوہ مصر، عراق، شام کی بھی سیاحت کی۔ اس سفرنامہ میں ان تمام ممالک کے سفر کی روداد کو انھوں نے بڑے دل چسپ انداز میں بیان کیا ہے۔
عربی زبان کا ایک اور سفرنامۂ حج ’’ سفرنامہ ابن بطوطہ ‘‘ ہے۔ اس سفرنامۂ حج کے مصنف مشہور سیاح ابن بطوطہ ہیں۔ انھوں نے اپنے طویل سفر اور سیاحت کے دوران چار مرتبہ حج کیا۔ اس سفرنامۂ حج میں ابن بطوطہ نے مکہ، مدینہ، خانۂ کعبہ اور مسجدِ نبوی سے متعلق اپنے مشاہدات اور قلبی تعلق کو بیان کیا ہے۔
عربی زبان کا ایک اور سفرنامۂ حج ’’فیوض الحرمین ‘‘ ہے۔ اس کے مصنف شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ہیں۔ شاہ ولی اللہ نے 1730ء میں حج کی سعادت حاصل کی۔
فارسی زبان کا ایک قدیم سفرنامۂ حج عبد الحق محدث دہلوی کا ’’جذب القلوب الیٰ دیارُ المحبوب‘‘ ہے۔ عبدالحق محدث دہلوی نے 1590ء میں حج کی سعادت حاصل کی اور اس کے تین سال بعد اس سفرنامۂ حج کو مکمل کرکے شائع کیا۔
اردو کے مشہور و معروف شاعر اور تذکرہ نگار نواب محمد مصطفیٰ خان شیفتہ نے بھی 1839ء میں حجاز کا سفر کیا اور اپنے اس سفرِ حج کی روداد رقم کی۔
( صلاح الدین خان کے تحقیقی مضمون سے ماخوذ)