ریاض: سعودی دارالحکومت میں لوگ دل دہلا دینے والے ماسک پہن کر گھوم پھرنے لگے، دراصل ریاض کے تفریحی مقام بولیوارڈ میں ہالووین منایا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں جمعرات اور جمعہ کو ’ڈراؤنے ویک اینڈ‘ کے دوران بولیوارڈ کو کاسٹیوم پارٹی میں تبدیل کیا گیا، جس میں مہمانوں کو صرف اس شرط پر مفت داخلے کی اجازت تھی کہ وہ ڈراؤنے ملبوسات پہن کر آئیں گے۔
تقریب میں سعودیوں اور رہائشی ڈیزائنرز نے زیادہ سے زیادہ خوف ناک نظر آنے والے تخلیقی ڈیزائنز کی نمائش کی، اس کا مقصد تفریح، سنسنی اور جوش سے بھرا ہوا ماحول بنانا تھا، لوگ مختلف کرداروں کے ملبوسات کے پیچھے کہانیوں سے بھی روشناس ہوئے۔
Meanwhile, Halloween Celebrations in Riyadh, Saudi Arabia
In Saudi Arabia, according to Aal e Saud and their pet muftis, every Shara’i act is innovation, but celebrating Halloween, gambling, and organising music concerts are completely permissible. pic.twitter.com/ge82BwvrOY
— ˢᵃ͢͢͢ʳᵏᵃʳᴊᴏᴜɴ ( چرواہا ) (@joun313) October 29, 2022
اس تقریب میں لوگ اپنے پسندیدہ کرداروں میں بھی نظر آئے اور اپنے تخلیقی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
عبدالرحمان نامی شخص نے شمالی امریکا کے افسانوی کردار وینڈیگو کا بھیس بدلا تھا، یہ کردار اپنی بھوک مٹانے کے لیے انسانوں کا گوشت کھاتا تھا، عبدالرحمان پہلی مرتبہ ہالووین منا رہے تھے۔
امیرہ نے چڑیل کا روپ دھار کر اپنے دوست کے ساتھ تقریب میں شرکت کی، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس وہ ہالووین کی تقریب کی تاریخ بھول گئی تھی، تاہم اس مرتبہ انھوں نے یاد رکھا۔
شریک افراد کے مطابق یہ تقریب تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے ایک اچھا موقع تھا، انھوں نے کہا کہ تقریب میں شرکت سے نہ صرف وہ لطف اندوز ہوئے بلکہ ان کا ذہنی دباؤ بھی کم ہوا۔
اس تقریب میں آتش بازی کا بھی مظاہرہ ہوا، تقریب میں ایسا بہت کچھ دیکھنے کو ملا جس سے خوف ٹپکتا تھا، جب کہ خوف ناک آوازوں کی گونج اس میں مزید اضافہ کر دیتی تھی۔
یاد رہے کہ اسی طرح کی ایک تقریب کا انعقاد مارچ میں بولیوارڈ ریاض سٹی اور ونٹر ونڈر لینڈ میں بھی ہوا تھا۔ اگرچہ خلیج میں بہ طور تہوار ہالووین کو مسترد کیا گیا ہے، تاہم اس تقریب کے شرکا نے اس موقع کو بے ضرر تفریح کی ایک شکل قرار دیا۔