تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

یمن کیخلاف امریکی اور برطانوی جارحیت پر حماس کا رد عمل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے یمن کے خلاف امریکی اور برطانوی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہراتے ہیں۔

حماس کے بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور برطانیہ صہیونی قبضے کو بچانے اور اسرائیلی جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے آئے ہیں۔ امریکی حملہ جرم ہے، یمن کیخلاف جارحیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

حماس نے کہا کہ جنگ میں فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے پر یمن اور اس کے عوام کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہماری دستاویز سنجیدہ معنوں میں کارآمد ثابت ہوں گے۔

نمازجمعہ کے بعد استنبول میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہا کہ ہم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کے انصاف پر یقین رکھتے ہیں وہاں اسرائیل کی مذمت کی جائے گی اور نیتن یاہو کو کوئی راہ فرار نہیں ملے گی۔

ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل اب اپنے دلائل پیش کر رہا ہے، لیکن جو دستاویزات ہم نے پیش کی ہیں وہ ہیگ کے لیے مفید ہیں۔

حوثیوں پر امریکا و برطانیہ کے حملوں پر صدر اردوان کا کہنا تھا کہ یہ سب طاقت کا غیر متناسب استعمال ہے وہ بحیرہ احمر کو خون کی ہولی میں تبدیل کرنے کے لیے بے چین ہیں ہم دیکھ رہے ہیں کہ حوثی حملوں کے خلاف بہت کامیاب دفاع کر رہے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزین رفح کی خیمہ بستی میں پتے کھانے پر مجبور

انہوں نے کہا کہ جیسے اسرائیل فلسطین میں طاقت کا بیمہار استعمال کررہا ہے ایسا ہی اب بحیرہ احمر میں امریکا و برطانیہ کر رہے ہیں، ایران ان سب کے مقابل میں اس وقت اپنے دفاع پر غور کر رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -