حماس کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیلی اسیران کی لاشوں کے حوالے کرنے کی تقریب میں ‘تقدس’ برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
حماس نے غزہ میں چار اسرائیلی اسیران کی لاشوں کو حوالے کرنے کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے جب تک وہ زندہ تھے ان کی زندگیوں کا احترام نہیں کیا لیکن ہم نے خان یونس میں منعقدہ تقریب میں "مرنے والوں کے تقدس اور احترام” کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔
بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیلی اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا
گروپ نے یہ بھی کہا کہ جب وہ زندہ تھے تب بھی اسیروں کے ساتھ انسانی سلوک کیا جاتا تھا اور جو کچھ میسر تھا وہ فراہم کیا جاتا تھا لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں ان کے اغوا کاروں سمیت مار ڈالا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’مجرم نیتن یاہو اپنے قیدیوں کی لاشوں کو اپنے سامعین کے سامنے قتل کرنے کی ذمہ داری سے بچنے کی کھلی کوشش میں روتا رہا۔‘‘
حماس نے مقتولین بیباس اور لفشٹز کے خاندانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے بیٹوں کی زندہ واپسی کو ترجیح دیتے، لیکن آپ کے رہنماؤں نے انہیں اور ان کے ساتھ 17,881 فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کا انتخاب کیا۔”
حماس نے یہ بھی متنبہ کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ ہی اسیروں کو زندہ واپس کرنے کا واحد راستہ ہے اور انہیں طاقت کے ذریعے واپس لینے کی کوشش یا جنگ میں واپسی کا نتیجہ صرف نقصان ہی ہوگا۔