فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینئر عہدیدار باسم نعیم کا کہنا ہے کہ حماس غزہ میں حکمرانی کے کردار سے دستبردار ہونے کیلیے تیار ہے۔
سینئر رکن حماس سیاسی بیورو باسم نعیم نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کیلیے مذاکرات پہلے مرحلے کے 16ویں روز شروع ہونے تھے لیکن بدقسمتی سے نیتن یاہو اور ان کی حکومت دوسرے مرحلے میں شامل ہونے سے انکار کر رہی ہے۔
باسم نعیم نے کہا کہ یقین ہے غزہ جنگ بندی معاہدے کو سبوتاژ کرنے، اسے کمزور کرنے اور جنگ میں واپس جانے پر آمادگی کا پیغام بھیجنے کیلیے ایک بار پھر اسرائیلی حکومت کی جانب سے گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے غیر مسلح ہونے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا
’لیکن حماس معاہدے پر عملدرآمد کیلیے پُرعزم ہے اور اس نے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کی۔ مزاحمتی تنظیم نے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل کی جانب سے خلاف ورزیوں اور دوسرے مرحلے میں حصہ لینے سے انکار کا سامنا کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کم از کم 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا گیا، انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی اور نیٹزارم کوریڈور سے انخلا ملتوی کر دیا گیا۔
سینئر عہدیدار نے مزید کہا کہ ہم 7 اکتوبر 2023 سے پہلے بھی کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ غزہ پٹی میں حکمرانی فوری طور پر چھوڑنے کیلیے تیار ہیں اور کسی بھی فلسطینی اتحاد کی حکومت، ٹیکنوکریٹک حکومت یا کسی ایسے متبادل نظام حکومت کی اجازت دینے کیلیے تیار ہیں جس کا فیصلہ فلسطینیوں کے اتفاق رائے سے کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس مصر کی اس تجویز کا خیرمقدم کرتی ہے کہ رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کی حکومت کے ساتھ مل کر زندگی کے تمام پہلوؤں کو کنٹرول کرنے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
باسم نعیم نے کہا کہ حماس کی بنیاد ایک قومی فلسطینی مزاحمتی تحریک کے طور پر رکھی گئی تھی جس کے اہداف واضح ہیں کہ قبضے سے چھٹکارا حاصل کرنا، فلسطینیوں کے حقیقی اور قومی اہداف کا حصول اور خود ارادیت شامل ہیں۔