فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے پر رضامندی کیلیے جنگ کے مکمل خاتمے کی ضمانت مانگ لی۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ سیز فائر کی نئی تجویز جنگ کے مکمل خاتمے کا باعث بنے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے تقریباً 21 ماہ بعد جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے تک پہنچنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ کو ختم کرنے کیلیے امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے بعد غزہ میں سیز فائر کی کوششیں زور پکڑ گئیں لیکن غزہ میں زمینی سطح پر اسرائیلی حملوں میں شدت آتی رہی جس میں جمعرات کو کم از کم 59 افراد شہید ہوگئے۔
منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کر رکھا ہے کہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کیلیے درکار شرائط کو قبول کر لیا ہے، اس دوران فریقین جنگ کے خاتمے کیلیے کام کریں گے۔
حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ حماس واضح ضمانتوں کی تلاش میں ہے کہ جنگ بندی بالآخر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی۔
دو اسرائیلی حکام نے کہا کہ ان تفصیلات پر ابھی کام کیا جا رہا ہے۔
جمعے کو ایک بیان میں حماس نے کہا کہ وہ دوسرے فلسطینی تنظیموں کے ساتھ سیز فائر کی تجویز پر بات کر رہی ہے اور مذاکرات کے اختتام پر اپنا ردعمل ثالثوں کو پیش کرے گی۔