لاہور: ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب جلد کرانے کی حمزہ شہباز کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے مختصر حکم نامہ سنا دیا، عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا وزیر اعلیٰ پنجاب کا الیکشن 16 اپریل کو ہوگا، فریقین غیر جانب داری سے آئینی فرائض انجام دیں۔
دوسری جانب عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے اختیارات سلب کرنے کے خلاف درخواست منظور کر لی، اور سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے اختیارات بحال کر دیے۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا الیکشن کے حوالے سے بدمزگی نہیں ہونی چاہیے، الیکشن کی شفافیت پر کوئی سوال نہیں اٹھنا چاہیے، کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، اسپیکر قانون کے مطابق 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کا شفاف الیکشن کرائیں، اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی 15 اپریل تک تمام انتظامات مکمل کریں۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کی، حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 3 اپریل کو بزنس ایجنڈا وزیر اعلیٰ کا انتخاب تھا، خواہش تھی کہ معاملہ پنچائتی انداز میں حل ہو، لیکن ہم سب اپنے کلائنٹس کو قائل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے، اس لیے عدالت اپنا فیصلہ سنائے۔
چیف جسٹس کے استفسار پر سیکریٹری اسمبلی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رولز کے تحت اسپیکر کے اختیارات ڈپٹی اسپیکر استعمال کرے گا، اگر کسی وجہ سے ڈپٹی اسپیکر موجود نہ ہو تو پینل آف چیئر انتخابات کرائے گا۔
پرویز الہٰی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر سے اختیارات واپس لینا پارلیمنٹ کا اندرونی معاملہ ہے، عدلیہ اس میں مداخلت نہیں کر سکتی، حمزہ شہباز کے پاس اسپیکر کا فورم موجود ہے عدالت درخواست مسترد کر دے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسپیکر خود امیدوار ہیں اس ناطے وہ کیسے ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات ختم کر سکتے ہیں، سیکریٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر اپنی موجودگی میں ہی اپنے اختیارات منتقل کرتا ہے، اسپیکر اپنا عہدہ چھوڑنے تک اپنے اختیارات استعمال کر سکتا ہے۔