تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

ادب، سیاست اور فنِ مصوری میں نام وَر حنیف رامے کا یومِ وفات

پاکستان کے نام ور ادیب و شاعر، مصوّر اور مشہور سیاست داں حنیف رامے یکم جنوری 2006ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

حنیف رامے 1930ء کو تحصیل ننکانہ صاحب ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے تھے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ماسٹرز کیا اور طباعت و اشاعت کا خاندانی کاروبار سنبھال لیا۔ وہ لکھنے پڑھنے کا شوق اور فنون لطیفہ میں‌ دل چسپی رکھتے تھے۔ انھوں نے مصوّری کے فن کو اپنایا اور پھر اردو کے مشہور جریدے سویرا کی ادارت کا موقع ملا تو اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کا بہترین اظہار کیا۔ حنیف رامے نے بعد میں سیاسی اور ادبی جریدہ نصرت بھی جاری کیا۔

1960ء میں انھوں نے پاکستان مسلم لیگ سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد میں ذوالفقار علی بھٹو نے ملکی سیاست میں قدم رکھا تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن بنے اور اپنے فہم و تدبر اور سیاسی شعور کے سبب قیادت کے قریب ہوگئے۔ انھیں پارٹی منشور اور پروگرام سازی کرنے کا موقع ملا اور اسی دور میں ان کا جریدہ نصرت پارٹی کا ترجمان بن گیا۔ جولائی 1970ء میں حنیف رامے نے روزنامہ مساوات جاری کیا۔ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر لاہور سے پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ بعد میں‌ وزیر خزانہ اور پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ پی پی پی سے یہ رفاقت 1976ء میں‌ اختلافات کے سبب ختم ہوگئی۔ 1988ء میں دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے منصب پر فائز ہوئے۔

اس سیاسی ہنگام اور مصروفیات کے دوران حنیف رامے نے تخلیقی کاموں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ وہ متعدد کتب کے مصنف تھے۔ ان میں پنجاب کا مقدمہ، اسلام کی روحانی قدریں: موت نہیں زندگی اور ان کی نظموں کا مجموعہ دن کا پھول سرِفہرست ہیں۔

حنیف رامے نے مصوّری میں بھی نام کمایا اور انھیں‌ خطاطی کے فن میں‌ نئے دبستان کا بانی بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔

وفات کے بعد انھیں‌ لاہور کے ایک قبرستان ڈیفنس میں سپردِ خاک کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -