لندن: یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ میں پہلے ہی دن نسل پرستی پر مبنی واقعہ پیش آ گیا جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستانہ واقعات میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بریگزٹ کے پہلے ہی دن نسل پرستوں نے برطانیہ کے نارفوک کاؤنٹی کے شہر ناروچ میں رہایشی ٹاور میں انگریزی نہ بولنے والوں سے نفرت کے نوٹس چسپاں کر دیے جس سے غیر مقامی لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ جس کے بعد فلیٹس کے مکینوں نے نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ بھی کیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق نسل پرستی پر مبنی نوٹس ناروچ کونسل کی عمارت کے اندر مختلف مقامات پر چسپاں کیا گیا، جس میں لکھا گیا کہ اگر آپ انگلش نہیں بول سکتے تو یہاں نہ رہیں، برطانیہ ہمارا ملک ہے جو ہمیں واپس مل گیا ہے اور انگریزی ہماری زبان ہے، اگر آپ ہماری زبان نہیں بول سکتے تو واپس وہیں چلے جائیں جہاں سے آئے ہیں۔
نئی تاریخ رقم، برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہو گیا، ملک بھر میں جشن
نسل پرستی پر مبنی نوٹس کے بعد عمارت کے مکینوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، پولیس نے واقعے کی تفتیش نسل پرستی کے طور پر شروع کر دی ہے، لوکل کونسلرز نے بھی واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو برطانیہ باضابطہ طور پر یورپی یونین سےعلیحدہ ہو گیا ہے، تاہم علیحدگی کا یہ عمل 11 ماہ کے عبوری دور کے بعد اپنی تکمیل تک پہنچے گا۔ برطانیہ یورپ سے نئے سرے سے تعلقات کے لیے مذاکرات کرے گا، 11 ماہ کی عبوری مدت میں موجودہ قوانین پر معاملات جاری رکھے جائیں گے، بریگزٹ کے نفاذ کے بعد اب 31 دسمبرتک کا دور عبوری گا۔ اس دوران برطانیہ میں یورپی قوانین لاگو رہیں گے اور یورپی یونین سے تعلقات کے بارے میں تفصیلات طے کی جائیں گی۔