تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

خوش و خرم جوڑوں کی کچھ عادات

آج کل معاشرے میں طلاق کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صرف مغربی معاشرے میں ہی نہیں بلکہ مشرقی معاشرے میں بھی یہ صورتحال عام ہوگئی ہے۔

مختلف لوگ اس کی مختلف وجوہات پیش کرتے ہیں۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ شادی کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے میں جوڑوں کا ہی ہاتھ ہوتا ہے۔ کسی تیسرے شخص کی مداخلت حالات کو سدھارتی نہیں بلکہ اکثر اوقات بگاڑ دیتی ہے۔

hc-6

یہاں پر خوش و خرم رہنے والے جوڑوں کی کچھ عادات پیش کی جارہی ہیں۔ آپ بھی اپنی زندگی کا جائزہ لیجیئے۔ اگر آپ ناخوش اور غیر مطمئن ہیں تو ان عادات کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیجیئے۔

:دوسروں کے سامنے برائی مت کریں

اگر آپ کے شریک حیات میں کوئی برائی یا کمی ہے تو دوسروں کے سامنے اس کا تذکرہ مت کریں۔ کسی خامی کا ذکر کر کے دوسروں سے ہمدردیاں بٹورنا کسی بھی جوڑے میں تلخیاں پیدا کر سکتا ہے۔ اس عادت سے بچیں۔

:کچھ بھی نہ چھپائیں

hc-2

ایک خوش و خرم جوڑا ایک دوسرے پر اعتماد کرتا ہے اور وہ ایک دوسرے سے کچھ بھی نہیں چھپاتے۔ ایک دوسرے کو اپنی خوشی، غمی، دکھ، تکلیف سب میں شریک کریں۔ اگر آپ سے کوئی غلطی ہوگئی ہے تو اسے بھی مت چھپائیں۔ وہی بات جب اسے کسی اور جگہ سے پتہ چلے گی تو آپ لوگوں کے رشتے میں غلط فہمی پیدا ہوسکتی ہے۔

:ایک دوسرے کے گھر والوں کی عزت کریں

hc-5

اپنے شریک حیات کے گھر والوں کا احترام کریں اور ان سے محبت سے پیش آئیں۔ یہ عمل آپ کے شریک حیات کے دل میں آپ کی عزت میں اضافہ کردے گا۔

:ایک دوسرے کی پرائیوسی کا احترام کریں

hc-4

بعض چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو انسان اپنے شریک حیات سمیت کسی بھی شخص سے شیئر نہیں کرنا چاہتا۔ اسے جاننے پر اسرار نہیں کرنا چاہیئے۔ اسی طرح موبائل فون، لیپ ٹاپ چیک کرنا اور میسجز پڑھنا ایک نہایت غلط حرکت ہے۔ آپ کی اس حرکت سے آپ کی عزت میں کمی واقع ہوسکتی ہے اور دوسرے شخص کے بھروسے کو ٹھیس پہنچ سکتا ہے۔

:پابندیاں مت لگائیں

hc-1

آپ کا شریک حیات کوئی اسکول میں پڑھنے والا بچہ نہیں، وہ اپنا اچھا برا سمجھ سکتا ہے چنانچہ اس پر بے جا پابندیاں مت لگائیں۔ بعض افراد کے پابندی لگانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان کے شریک حیات کو کوئی نقصان نہ پہنچے یا اسے کوئی تکلیف نہ ہو۔ لیکن ایسے موقع پر آپ کو یاد رکھنا چاہیئے کہ وہ ایک سمجھدار انسان ہے۔ یہی نہیں اس کے دوستوں سے ملنے، اپنے خاندان سے ملنے، یا بعض دفعہ اکیلے شاپنگ پر جانے پر بھی آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔ یہ عمل آپ کے رشتے کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -