پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف چیمپئنز ٹرافی میں بری طرح ناکام رہے ان کے ساتھ کیا مسئلہ ہے وسیم اکرم اور وقار یونس نے نشاندہی کر دی۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں یوں تو پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی انتہائی خراب رہی تاہم بولرز بھی توقعات پر پورا نہ اترے اور سوائے ابرار احمد کے ہمارے تمام قومی بولرز نے بہت زیادہ رنز دیے۔
حارث رؤف نے چیمپئنز ٹرافی اور اس سے قبل ٹرائی نیشن سیریز میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پیسر چیمپئنز ٹرافی کے دو میچز میں 17 اوورز کرا کے صرف دو وکٹیں لے سکے اور اس کے عوض 135 رنز دیے جب کہ سہ فریقی سیریز میں بھی انہوں نے 7 اور 8 کی ایوریج سے رنز لٹائے۔
قومی پیسر کی اس کارکردگی پر پاکستان کے سابق اسٹار فاسٹ بولرز اور کپتان وسیم اکرم اور وقار یونس نے ان کی بڑی خامی کی نشاندہی کر دی۔
وسیم اکرم نے کہا کہ حارث رؤف کی ون ڈے کرکٹ میں ناکامی کی وجہ اس کا ٹیسٹ کرکٹ نہ کھیلنا ہے، کیونکہ یہ ایک مختلف اور مشکل فارمیٹ ہے۔
سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ جب کوئی پیسر ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلتا تو پھر لینتھ کی پرابلم آتی ہے۔ حارث کے گزشتہ ایک سال کے اسپیل دیکھ لیں، وہ درمیانی اوورز میں اس وقت آتا ہے جب سب سے مشکل صورتحال ہوتی ہے اور اس کو ٹھیک ٹھاک مار پڑتی ہے۔ اگر اعداد وشمار دیکھ لیں تو ون ڈے میں وہ اپنے 10 اوور کے کوٹے میں مسلسل 70 سے 80 رنز دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں کامیاب ہونے کے لیے کرکٹرز کو لازمی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ہوگی کیونکہ ٹی 20 میں صرف چار اوور کرانا ہوتے ہیں جب کہ ون ڈے میں 10 اوورز کا کوٹہ ہوتا ہے اور وہ بھی پورا زور لگا کر کرنا پڑتے ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ فاسٹ بولر کا خود مائنڈ سیٹ بھی ہونا چاہے کہ اگر گیند سوئنگ نہیں ہو رہی ہے تو شروع کے چار سے پانچ اوورز میں کم سے کم رنز دے، دو تین یارکر مارے اس سے بیٹر پر دباؤ بڑھتا ہے۔ اگر پہلے اسپیل میں 16 یا 18 رنز دیں گے تو اگلا اسپیل مزید اعتماد کے ساتھ کرائیں گے لیکن اگر پہلے ہی اسپیل میں 40 رنز دے دیے تو پھر اگلے اسپیل میں تو مار پڑنی ہے۔
وقار یونس نے وسیم اکرم کی بات سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگر کھلاڑی بالخصوص فاسٹ بولر ٹیسٹ نہیں کھیلتا تو وہ ٹی 20 میں تو چل جائیگا لیکن ون ڈے میں ایکسپوز ہو جائے گا۔ کیونکہ ون ڈے کرکٹ میں دس اوورز آپ سے پوری توانائی مانگتے ہیں لیکن جب آپ کی باڈی میں طاقت ہی نہ ہو تو پھر وہی حال ہوتا ہے جو ہو رہا ہے۔
بورے والا ایکسپریس نے کہا کہ حارث رؤف بلاشبہ زبردست ٹیلنٹ ہے اور اس نے دنیا کی کئی لیگز میں پرفارم بھی کیا ہے لیکن ٹی 20 میں۔ اس کے پاس رفتار تو ہے لیکن پلاننگ نہیں ہے۔
انہوں نے جنوبی افریقہ کے فاسٹ بولر کگاسو ربادا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ربادا مستقبل بنیادوں پر صرف انٹرنیشنل ٹیسٹ کرکٹ ہی نہیں بلکہ اپنی ڈومیسٹک بھی کھیلتا ہے اور اسی وجہ سے وہ ون ڈے میں کامیاب ہے کہ اس کی ٹانگوں میں بڑا اسپیل کرانے کے لیے جان بھی ہے۔
وقار یونس نے کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں نام کمانے کے بعد کھلاڑی کو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ اس سے کھلاڑی سیکھتے ہیں اور ان کی ہچکچاہٹ دور ہوتی ہے۔