واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو جارحانہ مطالبات سے بھرا نظرثانی شدہ خط بھیج دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 11 اپریل کو ہارورڈ کو ایک اور خط اجازت لیے بغیر بھیجا تھا، تاہم ہارورڈ نے وضاحت کو ناکافی قرار دے کر حکومتی اقدامات کو سنگین مداخلت سے تعبیر کیا۔
خط پر جنرل سروس ایڈمنسٹریشن، محکمہ صحت، تعلیم، ہیومن ریسورسز کے 3 اہلکاروں کے دستخط تھے، خط میں پہلے مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہارورڈ یونیورسٹی مظاہروں میں چہرے کے ماسک پر پابندی لگائے، خط میں کہا گیا تھا کہ ہوم لینڈ محکمے کے احکامات پر عمل کیا جائے، جمعہ کو ایک اور خط میں فلسطین نواز گروہوں کو تسلیم نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے اعلان کیا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کے مطالبات تسلیم نہیں کریں گے، جس پر وائٹ ہاؤس نے ہارورڈ کی 2 ارب ڈالر سے زائد کی وفاقی امداد ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
امریکی سپریم کورٹ کا ایک اور فیصلہ، ٹرمپ انتطامیہ کو بڑا جھٹکا
ترجمان ہارورڈ نے کہا کہ جو اقدامات حکومت نے اس ہفتے کیے وہ یونیورسٹی پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، خط ایک سینئر افسر کا دستخط شدہ تھا، تمام نشانیاں ثابت کرتی ہیں کہ یہ سرکاری دستاویز ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کی پالیسی کے امریکی کالجز پر تباہ کن اثرات ہو سکتے ہیں، اس سے امریکی تعلیمی اداروں اور معیشت کو نقصان پہنچے گا۔