کراچی: ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا ہے کہ مرحوم حسن ظفر عارف کے انتقال کے حوالے سے اب تک شواہد میں اغواء یا کوئی اور مقصد سامنے نہیں آیا، گاڑی سے گولی کا کوئی خول برآمد نہیں ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (لندن) کے رہنما پروفیسر حسن ظفرعارف کی پراسرار موت کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے، پولیس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی گاڑی کی عقبی نشست پر مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔
مرحوم کی موت سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مرحوم حسن ظفر کی لاش کی اطلاع 13 جنوری کو کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری سے ملی، پولیس نے موقع پر پہنچ کرلاش کو تحویل میں لے کر جناح اسپتال منتقل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کار سے 17 ہزار 350 روپے کی نقد رقم بھی ملی، اس کے علاوہ ان کی دوائیاں بھی کار میں موجود تھیں۔
سلطان خواجہ کا مزید کہنا تھا کہ مرحوم کی گاڑی سے گولی کا کوئی خول برآمد نہیں ہوا ہے، میڈیکو لیگل رپورٹ کے مطابق جسم پرتشدد کانشان بھی نہیں ہے اور ریڈیالوجی کی تمام رپورٹس بھی مثبت ہیں، مرحوم حسن ظفرکا ہارٹ بائی پاس بھی ہوچکا تھا۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر مرحوم کے پوسٹ مارٹم کے بعد کی تصاویر شائع کی گئیں ہیں اور اب تک کے حاصل شدہ شواہد میں ان کے اغواء یا کوئی اور مقصد سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ مرحوم حسن ظفر عارف کی پراسرار موت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ مختلف نوعیت کی قیاس آرائیاں بھی کی جارہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما پروفیسرحسن ظفرکی لاش برآمد
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔