تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

وزیر مملکت برائے داخلہ کی ملاقات، ہزارہ کمیونٹی نے دھرنا ختم کر دیا

کوئٹہ: ہزارہ کمیونٹی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا، سانحہ ہزار گنجی کے خلاف ہزارہ برادری کا 4 روز سے دھرنا جاری تھا۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ہزار گنجی کے خلاف گزشتہ چار روز سے جاری دھرنا ختم ہو گیا ہے، ہزارہ کمیونٹی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ متاثرین کے مسائل کے حل کے لیے ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

قبل ازیں وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی ہزارہ برادری کے دھرنے میں پہنچے تو ان کے ہم راہ وزیر اعلیٰ بلوچستان بھی تھے، جام کمال نے کہا کہ دہشت گردی اور ملک کو بد نام کرنے والوں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ سب چیزوں کو مد نظررکھ کر مثبت فیصلے اور اقدام اٹھائیں گے، جہاں نقصان ہوتا ہے اس کا اثر ہر گھر پر جاتا ہے، ہم اپنے صوبے، شہر کے لیے اچھی کوششیں کریں گے، ہماری حکومت آپ کی نمائندگی سے ہے۔

جام کمال نے کہا کہ اللہ نے ہمیں مزید ہمت دی تو بلوچستان کے لیے بہت کچھ کریں گے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے اس موقع پر کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کی سوچ، فکر اور ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں، سب ادارے دن رات ایک کر کے محنت کر رہے ہیں، ہم یہاں سیاست کرنے نہیں آئے، ہم اس معاملے میں تمام تفصیلات دیں گے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت ہزارہ کمیونٹی کے غم میں برابر کے شریک ہیں، وزیر اعظم، آرمی چیف آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہم آپ کو ہر سطح پر سہولتیں فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:  وفاقی وزیر مملکت شہریار آفریدی کی وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات

یاد رہے کہ 12 اپریل کو ہزار گنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکے میں 20 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہو گئے تھے، دھماکے میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، دھماکا خیز مواد آلوؤ ں میں رکھا گیا تھا، جاں بحق افراد میں سیکورٹی اہل کار بھی شامل تھے جب کہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے تھا۔

دھماکے کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں نا معلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ دھماکا پلانٹڈ نہیں بلکہ خود کش تھا، جائے وقوعہ سے حملہ آور کے اعضا بھی ملے۔

یہ بھی پڑھیں:  کوئٹہ: ہزار گنجی دھماکے کی تحقیقات میں پیشرفت

دھماکے کے بعد ہزارہ کمیونٹی کے افراد احتجاجاً دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، جن کا مطالبہ تھا کہ ہزارہ برادری کے خلاف ہونے والے حملوں کو روکا جائے، اور قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔

Comments

- Advertisement -