تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

بچوں میں سر کی چوٹ خطرناک ہوسکتی ہیں، نظر انداز نہ کریں

بچے کسی بھی عمر کے ہوں کھیل کود یا دوسری کی لاپروائی کے باعث گر جاتے ہیں اور ان کے سر میں بھی چوٹ لگتی ہے جو خطرناک بھی ہوسکتی ہے۔

بچے اگر ایک سال سے چھوٹے ہوں تو کئی بار کروٹ لینے یا حرکت کرنے میں بیڈ سے زمین پر گر جاتے ہیں یا انہیں گود میں لیتے وقت بڑوی کی غلطی اور لاپروائی سے انہیں چوٹ لگ جاتی ہے جب کہ بڑی عمر کے بچے جو اسکول جانے والے ہوتے ہیں انہیں بھی بعض اوقات کھیل کے دوران یا گرنے سے سر میں چوٹ آجاتی ہے جو نظر انداز کرنے کی صورت میں خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ چوٹ مستقبل میں بچوں کے لیے دماغی مسائل کا سبب بن سکتی ہے اور بعض چوٹوں کا اثر ساری زندگی برقرار رہتا ہے۔ اس لیے ماہرین صحت اس بارے میں احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مقبول مارننگ شو ’’باخبر سویرا‘‘ میں اس حوالے سے ماہر ڈاکٹر ناہید علی نے کہا کہ بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ان کے سر میں چوٹ لگے تو کسی صورت نظر انداز نہ کریں اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ سر کی چوٹ اور دماغ کی چوٹ الگ ہوتی ہے یہ تصور غلط ہے۔ سر کی چوٹ اور دماغی چوٹ ایک ہی ہوتی ہے۔ویسے تو بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ان چوٹوں میں یہ خاص بات کہ اللہ کرم کرتا ہے اور 90 سے 95 تک بچے محفوظ رکھتے ہیں جو باقی 5 فیصد ہوتے ہیں انہیں طویل مدتی طبی مسائل پیش آسکتے ہیں جیسے بولنے اور سننے کی صلاحیت میں کمی ہونا یا جھٹکے لگنا اور دماغ کمزور ہوجانا جس سے انکی اسکول پرفارمنس میں بھی کمی آجاتی ہے۔

ڈاکٹر ناہید نے کہا کہ بچہ اگر ایک سال سے کم عمر ہے اور وہ بیڈ سے یا کسی بڑے کی گود سے ٹائلز کے فرش پر گرتا ہے تو سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ بچہ کتنی اونچائی سے گرا ہے؟ کیا براہ راست سر کے بل گرا ہے؟ یا کسی اور چیز سے ٹکرا کر فرش پر گرا ہے۔ ایسے موقع پر بچے کا رونا کوئی تشویش کی بات نہیں بلکہ اس وقت بچے کی دیگر حالت کا مشاہدہ ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر بچوں کے سر کے بل گرنے سے خون نہیں نکلتا تاہم کچھ دیر بعد وہاں سوجن آجاتی ہے جسے عرف عام میں ’’گومڑ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایسے میں بچے کی حالت کا مشاہدہ کریں اگر وہ سویا نہیں ہے، الرٹ ہے اور معمولات کے مطابق رویہ ہے تو فکر کی بات نہیں ہے۔ اگر وہ سویا بھی ہے لیکن کوئی غیر معمولی بات نظر نہیں آ رہی تو پریشان نہ ہوں اس کی حالت بہتر ہے۔

ڈاکٹر ناہید نے کہا کہ تاہم اگر بچہ الٹیاں شروع کردے، بے چینی محسوس کرے اور اگر سوجائے اور اٹھانے سے بھی نہ اٹھے یا پھر سوتے میں صحیح طریقے سے سانس نہ لے رہا ہو اور جھٹکے آنے لگیں تو یہ تشویشناک بات ہے آپ کو اسے فوری طور پر کسی قریبی اسپتال لے کر جانا چاہیے۔

 

ڈاکٹر ناہید بڑے بچوں کے حوالے سے کہا کہ جو بچے کچھ بڑے اور اسکول جانے یا باہر جاکر کھیلنے والی عمر کے ہوتے ہیں انہیں روک تو نہیں سکتے لیکن محفوظ ماحول ضرور فراہم کرسکتے ہیں۔ اگر کبھی ایسا ہو کہ بچہ باہر سے آیا اسے چوٹ لگی ہے لیکن جاگ رہا ہے، کھانا کھا رہا ہے اور باتیں بھی کر رہا ہے تو تشویش کی بات نہیں لیکن اگر وہ آتے ہی بغیر کچھ بتائے لیٹے اور سوجائے۔ سو کر اٹھنے کے بعد الٹی کرے تو پھر ہوسکتاہے کہ چوٹ سے اس کا دماغ کچھ متاثر ہوا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں کہ اگر بچے کو چوٹ لگی اور وہ وہیں گرگیا بے ہوش ہوگیا اور اس کے کان یا آنکھ سے پانی آنے لگے تو یہ علامت ہے کہ بچے کے دماغ کی جھلی میں پانی آگیا ہے۔ ایسے میں اس کو فوری طبی امداد اور سی ٹی اسکین کرانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو جو گود میں لے کر گھمایا جاتا ہے وہ بھی غلط طریقہ ہے۔

Comments

- Advertisement -