اسلام آباد : احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی ٹیم نے بتایا دستاویزکے لیے جفزا اتھارٹی سے رابطہ کیا، کیا جے آئی ٹی ٹیم نے تحریری طورپر رابطہ کیا۔
واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی ٹیم نے تحریری طورپرکچھ نہیں لکھا تھا، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ جفزا اتھارٹی سے کون کون سے دستاویزات حاصل کیے؟۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ جودستاویزات جفزا سے حاصل کیے پہلے لکھوا چکا ہوں، گورنیکا انٹرنیشنل کی تصدیق اصل دستاویزات کی کاپیاں ہیں۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ جےآئی ٹی نے گورنیکا کے کسی ممبرکو شامل تفتیش نہیں کیا، کیپٹل ایف زیڈ ای ٹریڈنگ لائسنس کاپی کے لیے جفزا کو درخواست نہیں دی۔
واجد ضیاء نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈای کے کاروبارسے متعلق معلومات کی فراہمی کا نہیں کہا، مالک کیپٹل ایف زیڈای، ڈائریکٹرومجازدستخط کنندہ کی معلومات نہ لیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی دستاویز نہیں لی جس سے ظاہرہو کیپٹل ایف زیڈای کب قائم کی گئی، یہ درست ہے ایون فیلڈریفرنس بیان کے وقت میں نے مختلف والنٹیئرکیا تھا۔
جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ میں نے کہا تھا جے آئی ٹی ممبران کیپٹل ایف زیڈ ای کا ریکارڈ لینے جفزا گئے، دبئی جانے والے جے آئی ٹی ممبران کوجفزا حکام کے نام خط دیا تھا۔
استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ خط میں خاص طورپرٹریڈنگ لائسنس کے بارے میں نہیں لکھا تھا، جے آئی ٹی ممبران نے واپسی پربتایا جفزا حکام کو زبانی درخواست کی گئی۔
واجد ضیاء نے کہا کہ حسن نواز3 جولائی2017 کو تیسری بارجے آئی ٹی میں پیش ہوئے، خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے حسن نوازسے پوچھا کیپٹل ایف زیڈ ای کا کاروبار کیا ہے۔
نوازشریف کے وکیل نے سوال کیا کہ پوچھا کیپٹل ایف زیڈای کی ملکیت کسی اورکے پاس تونہیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ ملکیت سے متعلق حسن نوازسے کوئی سوال نہیں پوچھا۔
احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
عدالت میں گزشتہ روزسماعت کے دوران واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ ایک معاملہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی اصل ملکیت جاننا بھی تھا، فاضل جج نے فیصلے میں اضافی نوٹ لکھا کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت واضح نہیں۔
جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ درست ہے دروان تفتیش ایک معاملہ کیپٹل ایف زیڈ ای کا تھا، جج نے کہا تھا کیپیٹل ایف زیڈ ای پرمزید وضاحت کی ضرورت ہے۔
استغاثہ کے گواہ کا کہنا تھا کہ کیپٹل ایف زیڈای کا بینک کولکھا خط دبئی جانے والی ٹیم کے پاس تھا، درست ہے تینوں دستاویزات پردبئی کی اتھارٹی کی تصدیق نہیں۔
چیف جسٹس کی نواز شریف کےخلاف ریفرنس نمٹانے کیلئےاحتساب عدالت کو 17 نومبر تک کی مہلت
یاد رہے کہ 12 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف العزیز یہ اور فلیگ شپ ریفرنس نمٹانے کے لیےاحتساب عدالت کو سترہ نومبر تک کی مزید مہلت دی تھی۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے بعد کوئی توسیع نہیں دی جائے گی سترہ نومبر تک کیسوں کا فیصلہ نہ ہوا تو عدالت اتوار کو بھی لگے گی۔