ہفتہ, دسمبر 14, 2024
اشتہار

جوانی میں ’دل کا دورہ‘یا فالج کیوں ہوتا ہے؟ وجہ سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

دور جدید میں تمام تر سہولیات اور آگہی کے باوجود امراض قلب اور فالج کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ سامنے آرہا ہے، جس کا نشانہ صرف عمر رسیدہ افراد ہی نہیں نوجوان بھی اس کا شکار ہورہے ہیں۔

اس حوالے سے سوئیڈن کی لیونڈ یونیورسٹی کے محققین نے اپنے تحقیقی نتائج میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ بیکری کی بنی میٹھی اشیا کے مقابلے میں چینی سے بنے مشروبات کے زیادہ استعمال سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مذکورہ تحقیق کے نتائج جرنل فرنٹیئرز ان پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے ہیں، جس میں 70 ہزار کے قریب افراد کو شامل کیا گیا تھا، تحقیق کے دوران 1997 سے 2009 کے درمیان ان کی غذا اور طرز زندگی کی تفصیلات حاصل کی گئیں جبکہ 2019 میں ان میں دل کا دورہ، فالج، ہارٹ فیلیئر اور دیگر امراض قلب کی شرح کا ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

- Advertisement -

محققین نے میٹھی اشیاءکو تین حصوں میں تقسیم کیا پہلی وہ جن میں مشروبات شامل تھے دوسری کٹیگری میں پیسٹری جیسی بیکری میں بننے والی اشیا جبکہ تیسری چائے یا کافی میں چینی یا شہد کو شامل کرنے پر مبنی تھی۔

ہارٹ اٹیک

نتائج سے معلوم ہوا کہ میٹھے مشروبات (سوڈا اور فروٹ جوسز) کے استعمال سے امراض قلب بشمول دل کا دورہ اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، وہ عام عادت جو یادداشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

مگر میٹھے مشروبات دل کی صحت کے لیے کھانے کی اشیا سے زیادہ نقصان دہ کیوں ہوتے ہیں؟ اس بارے میں محققین نے چند خیالات کا اظہار کیا۔

انہوں نے بتایا کہ سیال چینی بہت تیزی سے نظام ہاضمہ میں جذب ہوتی ہے کیونکہ ٹھوس غذا کی طرح ہمارے جسم کو اس کے ٹکڑے نہیں کرنا پڑتے۔

اسی طرح ٹھوس غذا میں اکثر چینی کے ساتھ دیگر غذائی اجزا جیسے فائبر اور پروٹین موجود ہوتے ہیں جو ان کے ہضم کرنے کا عمل سست کر دیتے ہیں اور خون میں شکر کا اخراج بتدریج ہوتا ہے۔

میٹھے مشروبات میں اس طرح کے اجزا نہیں ہوتے تو وہ فوراً دوران خون میں شکر کا اخراج کرتے ہیں جبکہ ان کے استعمال سے کھانے کی اشتہا بڑھتی ہے اور لوگ زیادہ مقدار میں کیلوریز جزوبدن بنانے لگتے ہیں۔

وہ عام غذا جو موٹاپے کا باعث بن سکتی ہے

تحقیق میں بتایا گیا کہ امراض قلب سے بچنے کے لیے چینی کا استعمال مکمل طور پر ترک کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ آپ میٹھے پکوانوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، مگر اعتدال میں رہ کر ان کا استعمال کرنا چاہیے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حوالوں سے محدود ہے اور نتائج کو مکمل طور پر ٹھوس قرار نہیں دیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے مگر ماضی میں بھی تحقیقی رپورٹس میں میٹھے مشروبات کے استعمال اور امراض قلب بشمول دل کے دورہ کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں