کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سید نصرت شاہ کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں دل کے پٹھوں کی کمزوری (ہارٹ فیلیئر) کا مرض وبائی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے، ان مریضوں کا پہلے مرحلے میں علاج کر کے انھیں موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے تحت ‘فرسٹ کارڈیک الیکٹروفزیالوجی سمپوزیم آن ڈرگس، ڈیوائس بیسڈ تھراپی فار ہارٹ فیلیئر’ کا انعقاد کیا گیا، جس سے پروفیسر خاور عباس کاظمی، پروفیسر زاہد جمال، ڈاکٹر اعظم شفقت، ڈاکٹر عامر حمید خان، ڈاکٹر طاہر بن نذیر، ڈاکٹر غزالہ عرفان، ڈاکٹر فوزیہ پروین، ڈاکٹر طارق فرمان، ڈاکٹر فیصل خانزادہ نے خطاب کیا۔
پروفیسر نصرت شاہ نے کہا کہ دل کے پٹھوں کی کمزوری (ہارٹ فیلیئر) کے نتیجے میں ہونے والی اموات کا حجم کینسر (سرطان ) سے بھی زیادہ ہوتا جا رہا ہے، ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، چوں کہ پٹھوں کی کمزوری کا عمل بتدریج ہوتا ہے، اس لیے دل کے پٹھوں کی کمزوری کی ابتدائی مرحلے میں تشخیص سے ہارٹ فیلیئر سے اموات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
انھوں نے کہا علاج کی جدید ترین سہولتیں عوام کو فراہم کی جانی ضروری ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی دل کے علاج کی تمام جدید ترین سہولتیں عوام کو مناسب ترین قیمت میں فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرز کو بھی اپنے طرز عمل سے کوئی غلط پیغام عوام کو نہیں دینا چاہیئے، دیکھا یہ گیا ہے کہ بعض ڈاکٹرز خود سگریٹ نوشی کرتے ہیں، مریضوں کو بھی اس کا علم ہوتا ہے، ڈاکٹر کو قطعی طور پر سگریٹ نوشی یا کوئی بھی ایسا طرز عمل نہیں اختیار کرنا چاہیے جس سے لوگ غلط پیغام لیں۔
سمپوزیم سے خطاب میں ماہرین نے بتایا کہ سمپوزیم کے انعقاد کا مقصد ہارٹ فیلیئر کے جدید طریقہِ علاج کے بارے میں ڈاکٹرز اور طلبہ کو آگاہی فراہم کرنا ہے، ہارٹ فیلیئر میں دل کے پٹھے پہلے کمزور اور بعد میں ناکارہ ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں دل خون کو پمپ کرنے کے قابل بھی نہیں رہتا۔
پروفیسر اعظم شفقت نے کہا کہ جدید طریقہ علاج میں تاروں (پٹھوں) کو درست کیا جاتا ہے اس علاج کے متعلق یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ مہنگا ہے، متعین درست منصوبہ بندی کر کے اس کی لاگت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ڈاؤ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کےڈائریکٹر ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ انجیوپلاسٹی کی سہولت اور ارزاں قیمتوں پر فراہمی کے بعد اب ہمیں ہارٹ فیلیئر کے مریضوں کے لیے طبی میدان میں موجود تمام آلات کار اور صلاحیتیں استعمال کر کے ایک کامیاب حکمت عملی بنانا ہوگی جس سے پٹھوں کی کمزوری کے مریضوں کا جدید ترین اور ارزاں علاج ہو سکے۔
انھوں نے کہا عام طور پر اچانک حرکت قلب بند (سڈن کارڈیک ڈیتھ) ہونے سے موت کو ہارٹ فیلیئر سمجھا جاتا ہے جب کہ طبی اصطلاح میں ہارٹ فیلیئر اچانک دل بند ہونے کو نہیں بلکہ مرحلہ وار دل کے اعضا کمزور ہونے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر فیصل خان زادہ نے کہا کہ دل کے پٹھے کمزور ہونے کا عمل چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، بلڈ پریشر یا شوگر کے مرض کی باقاعدہ دوا استعمال نہ کرنے کے نتیجے میں اس کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوتا ہے، اور سانس پھولنے کا عمل اس کے تشویش ناک مرحلے میں داخل ہونے کی نشانی ہے، یہ تیسرا مرحلہ تصور کیا جاتا ہے اس مرحلے کو دواؤں سے آگے بڑھ کر جدید علاج یعنی الیکٹروفزیالوجی کے مختلف طریقوں سے روکنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاکہ آخری مرحلے میں پہنچنے سے بچا جا سکے۔
انھوں نے کہا آخری مرحلے میں دل کے پٹھے کمزور ہو کر خون پمپ کرنے کے قابل نہیں رہتے اور بالکل ناکارہ ہو جاتے ہیں۔