شام میں سال 2011ء کے بعد سے اب تک جاری خانہ جنگی نے سیکڑوں اور ہزاروں نہیں بلکہ کروڑوں افراد کو متاثر کیا ہے۔
شام کی خانہ جنگی اور اس کے وابستہ واقعات اکیسویں صدی کا بدترین المیہ ہے اور لگتا ہے کہ یہ المیہ ابھی اپنے ساتھ اور کئی مصائب وآلام کو لیے مزید کئی سال تک جاری رہے گا۔
شام کے ان افسردہ اور لرزہ خیز واقعات میں ایک تازہ واقعہ ایک ننھی بچی کا ہے جس کے ٹھنڈے رخساروں پر گرنے والے آنسوؤں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں شام میں سردی کی شدت اور خوراک کی قلت کا شکار بچی نے روتے ہوئے اپنی زبوں حالی بیان کی۔ اس نے کہا کہ میری بہن سردی سے مر گئی مگر ہمیں بچانے اور مدد دینے والا کوئی نہیں۔ یہ کہتے ہوئے وہ بے اختیار رو پڑی اور اس کے آنسو اس کےچہرے پر چھلک پڑے۔
ماتت اختي من البرد ماتت اختي مابعرف كيف 😭
اقسم بالله العظيم لم أرى مثل هذا القهر
هل عجز المسلمين الوقوف مع أطفال سوريا
نشكو أمرنا إلى الله pic.twitter.com/EuOOSkchJt— فريق ملتقى أهل الخير التطوعي (@MghrdSwry) January 25, 2023
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق شامی بچی کی مفلوک الحالی کا ترجمان کلپ سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا۔ ویڈیو میں بچی کی حالت اور کیفیت کو دیکھ کر درد دل رکھنے والی ہر آنکھ اشک بار ہوگئی۔
شام کے مصیبت کدے سے بچی کی یہ فریاد کوئی نہیں۔ یہ ویڈیو خانہ جنگی سے تباہ حال ملک میں انسانیت کی بربادی کی تازہ مثال ہے۔
بچی کو روتے اور یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ "میری بہن سردی سے مر گئی۔ پتہ نہیں کیسےساری دنیا گرم ہے سوائے ہمارے، ہم سردی میں ٹھٹھر رہے ہیں۔ موسم بہت سرد ہے اور ہم سردی سے مر رہے ہیں”۔
اس نے وضاحت کی کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہتی ہے اور ایندھن کی کمی کا شکار ہے۔ رات کو جب سوتی ہے تو اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ اس کے اعضا اس کے ساتھ ہیں یا نہیں کیونکہ اس کے اعضا ٹھنڈ سے اکڑ جاتے ہیں۔
اس نے بتایا کہ اس کی بہن شدید سردی سے مر گئی تھی. اس کے اہل خانہ نے "ہیٹر” آن کیا اور شدید سردی سے خود کو گرم کرنے کے لیے اس کے گرد جمع ہوگئے۔