اکثر لوگوں کو کھانا کھانے کے بعد سینےکی جلن کا احساس شدت سے ہوتا ہے، بظاہر تو اس جلن کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا لیکن یہ کیفیت شدید بے سکونی کا باعث بنتی ہے۔
سینے کی جلن کیوں ہوتی ہے؟
جب معدے میں بننے والی تیزابیت غذا کی نالی میں داخل ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں جلن کا احساس ہوتا ہے اور سینے سے لے کر گردن تک شدید جلن کا احساس ہو سکتا ہے۔
سینے کی جلن سے نجات حاصل کرنے کے لیے ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں، تاہم گھریلو علاج اور طرزِ زندگی میں تبدیلی لا کر بھی اس سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔
اس کیفیت کا سامنا غیر متوازن غذاؤں اور مشروبات جیسا کہ کافی، ٹماٹر، الکوحل، چاکلیٹ اور مصالحہ دار غذاؤں کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے۔ جب کہ اس کی دیگر وجوہات میں موٹاپا، سگریٹ نوشی، اضطراب، ذہنی دباؤ، اور درد اور سوزش کو کم کرنے والی خصوصیات کی حامل ادویات کا استعمال شامل ہے۔
احتیاطی تدابیر:
اس تکلیف سے چھٹکارا پانے کیلیے کھانے کے بعد کم از کم 3 گھنٹے تک لیٹنے سے گریز کریں۔ تمباکو نوشی مکمل چھوڑ دیں۔ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہن کر پیٹ پر دباؤ ڈالنے سے گریز کریں۔
اس کے علاوہ ایسی غذاؤں اور مشروبات کے استعمال سے پرہیز کریں جو تیزابیت اور سینے کی جلن کا سبب بن سکتے ہیں۔
اگر آپ کو ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ بار سینے کی جلن ہوتی ہے اور آپ کی خوراک یا کھانے کے انداز میں تبدیلیاں کام نہیں کرتی ہیں تو ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کریں۔
یاد رکھیں سینے میں جلن، الٹی یا ابکائی جیسی کیفیت اگر زیادہ محسوس ہونے لگے تو صحت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ آپ ایسیڈیٹی یعنی تیزابیت کا شکار ہیں۔
ویسے تو بازاروں میں تیزابیت دور کرنے والی اینٹی ایسڈ ادویات دستیاب ہیں لیکن ان کے بے شمار مضر اثرات (سائیڈ ایفکٹس) بھی ہیں۔ اس لیے ان پر مکمل دارومدار بھی نقصان دہ ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق اِن شکایات سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے اگر یومیہ خوراک میں تھوڑی سی تبدیلی کرلی جائے تو اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔