دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ جاری ہے اور ہیٹ ویو معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو آپ کو کند ذہن بھی بنا سکتی ہے۔
امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کی لہر یعنی ہیٹ ویو نہ صرف مجموعی انسانی صحت کےلیے شدید خطرناک ہے بلکہ اس کے منفی اثرات دماغ کو بھی کمزور بناتے ہیں اور نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی یہ تحقیق 2016 کے موسم گرما میں ایسے 44 رضا کار طالب علموں پر کی گئی جن کی عمریں تقریباً 18 سال سے 24 سال کے درمیان تھیں۔
ان میں سے 20 ایسے تھے جو پرانی طرز پر بنی ہوئی، کم اونچائی والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے جن میں ایئر کنڈیشنر نصب نہیں تھے۔
مزید پڑھیں: ہیٹ ویو میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں
مزید 24 نوجوان کثیرالمنزلہ اور سینٹرل ایئر کنڈیشننگ والی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔
ہر طالب علم کے کمرے میں درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، شور اور ہوا میں نمی پر مسلسل نظر رکھنے والے سینسرز نصب کیے گئے تھے جبکہ ہر رضا کار کے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے کے روزمرہ معمولات کی نگرانی کےلیے انہیں مخصوص قسم کے ہلکے پھلکے آلات بھی پہنائے گئے۔
12 روز تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے 5 دنوں میں گرمیوں میں عمومی درجہ حرارت رہا جس کے بعد والے 5 دنوں میں ہیٹ ویو کی وجہ سے شہر کا درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہوگیا، آخری 2 دنوں میں درجہ حرارت بتدریج کم ہوتے ہوئے معمول پر آتا گیا۔
اس دوران رضا کار طالب علموں کے اسمارٹ فونز پر انسٹال کی گئی ایپس کے ذریعے ان کی ذہنی آزمائشیں کی گئیں تاکہ ان میں یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔
مزید پڑھیں: اپنے شہر کی گرمی کو آپ بھی کم کرسکتے ہیں
مطالعے میں طالب علموں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھا گیا اور معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو ایئر کنڈیشنر والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے مذکورہ آزمائشوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بغیر ایئر کنڈیشنر والی، گرم عمارتوں میں مقیم طالب علموں کی ذہنی کارکردگی، ان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔
طالب علموں کی ذہنی کارکردگی میں یہ فرق اوسطاً 13 فیصد سے زیادہ رہا جسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
خیال رہے کہ بوسٹن کا شمار امریکا کے سرد شہروں میں ہوتا ہے جہاں ہیٹ ویو کے دوران بھی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ رہتا ہے۔
مزید پڑھیں: سخت گرمی میں اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں
اس کے برعکس ایشیائی ممالک جیسے پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش وغیرہ میں ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج کو روکنے کےلیے ٹھوس، مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ہماری آئندہ نسلوں کو ذہنی کمزوری اور دماغی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔