اتوار, جون 30, 2024
اشتہار

گرمی سے پریشان ہیں تو یہ آسانہ نسخہ نہایت مفید ثابت ہوگا

اشتہار

حیرت انگیز

آج کل گرمی نے ہر کسی کو بے حال کیا ہوا ہے اور لوگ کئی بار نہانے یا وافر مقدار میں پانی پینے کے باوجود خود کو گرمی کے اثرات سے نہیں بچا پارہے۔

اے آر وائی کے پروگرام میں عوام کو گرمی سے بچنے اور اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے نہایت آسان نسخہ بتایا گیا ہے جسے اپنا کر گرمی کی شدت سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، ماہر صحت نے بتایا کہ ہم جو دن بھر پانی پیتے ہیں تو اس میں ملیٹھی ڈال کر پیئں تو یہ بہت فائدہ مند ہے۔

انھوں نے بتایا کہ مثال کے طور پر آپ نے 16 لیٹر پانی کو مناسب (کونکونا) گرم کیا اور اس میں ایک چار سے پانچ انچ کا ملیٹھی کا ٹکرا کوٹ کر اس پانی میں ڈالنا ہے، پانی کو تھوڑا گرم اس لیے کرنا ہوتا ہے کہ جب ملیٹھی کو اس میں مکس کیا جائے تو اس کی خصوصیت پانی میں آجائے۔

- Advertisement -

ماہر صحت خاتون کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو 16 لیٹر پانی گرم کرنے میں مشکل پیش آئے تو ایک سے دو لیٹر پانی کو اچھی طرح گرم کرکے وہ 16 لیٹر پانی میں ڈال دیں۔

اس کے بعد اس پانی میں دو مٹھیاں گلاب کی پتی بھی ڈالیں، دو چھوٹی الائچیاں کوٹ کر ڈالیں اور کیوڑے کا صرف ایک قطرہ ڈالیں، یہ بڑا فرحت بخش پانی بنتا ہے، ملیٹھی ہی صرف اصل نسخہ ہے باقی چیزیں ڈالنے سے پانی اور زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

ماہر صحت خاتون نے بتایا کہ اس پانی کو پینے سے گرمی میں پیاس نہیں لگے گی، ملیٹھی جسم میں پانی کو برقرار رکھتا ہے، اس پانی سے یہ ہوگا کہ شدت کی گرمی سے جو چکر آتا ہے اس میں کافی فرق پڑے گا۔

ٹھنڈا پانی نہ پیں، ٹھنڈا پانی پیاس کو بڑھاتا ہے، گرمی میں لوگ 20، 25 گلاس پانی پی رہے ہیں وہ بھی اچھا نہیں یہ آپ کو سوجن کی طرف لے جاتا ہے اور گردوں پر بھی اثر پڑتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پورے عرب میں ہر جگہ گرمیوں میں مٹکے میں ملیٹھی ڈالی جاتی ہے اور ملیٹھی والا پانی پیا جاتا ہے۔

پروگرام میں شامل ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ چیا سیڈز بھی کافی ٹھنڈک پہنچاتے ہیں آپ رات میں اس بھگو کر فریج میں رکھ دیں اور صبح صبح نہار منہ پی لیں، اس سے جسم میں گرمی کی شدت کم محسوس ہوتی ہے۔

ایک اور خاتون کا کہنا تھا کہ کچی لسی، لیموں پانی، تربوز کا شربت گرمی کے توڑ کے لیے پراثر ہے، تاہم تربوز کو بہت دیکھ کر خریدنے کی ضرورت ہے کیوں کہ آج کل اس میں رنگ انجیکٹ کیے جارہے ہیں جسے کھانے سے لوگوں کوڈائیریا ہوجاتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں