تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

بچوں کے نازک کاندھوں پر بھاری بستے کا حل نکل آیا

آج کے جدید دور میں جب دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے اور سمٹ کر ایک موبائل فون میں سما گئی لیکن پھر بھی اسکول کے بچوں کے بیگز بے تحاشا بھاری ہوتے جارہے ہیں۔

بعض اوقات تو یہ بیگز اتنے بھاری ہوتے ہیں کہ اسے  اٹھا کر بچوں کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے، ان بھاری بیگز سے بچوں کے گھٹنے اور ریڑھ کی ہڈی  پر زور پڑتا ہے جن سے ان کی ذہنی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ بچے کے اسکول بیگ میں وہی چیزیں ڈالیں جن کی اسکول کے اوقات کار کے دوران ان کو ضرورت پڑتی ہے۔

اسکول کا بستہ کتنا بھاری ہونا چاہیے؟ - ایکسپریس اردو

سیدتی کی رپورٹ کے مطابق یاد رکھیں کہ یہ بیگ تھوڑی دیر بعد کافی دیر کے لیے آپ کے بچے کی پیٹھ پر ہو گا اور آپ کی غلط منصوبہ بندی کا بوجھ اس کو اٹھانا پڑے گا۔

بھولنا یہ بھی نہیں کہ بات صرف اضافی بوجھ تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے بچے کی سیکھنے کی کارکردگی پر بھی اثر پڑتا ہے۔ رپورٹ میں تعلیمی گائیڈ شیما الشیخ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کون سی چیزیں بیگ میں نہ ڈالیں۔ آپ کو بچے کی چیزوں کا احتیاط سے انتخاب کرنا چاہیے۔

دھاتی اشیاء

بازار میں کئی ایسی اشیا ملتی ہیں جو پلاسٹک یا لکڑی کی بھی ہوتی ہیں اور دھات کی بھی، جیسے پیمانہ وغیرہ، اس کے تیکھے کونوں سے بچے خود کو یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے خریداری کرتے وقت خیال رکھیں کہ ان کے لیے پلاسٹک یا لکڑی کی اشیا خریدیں۔

پنکھوں والی اور دوسری آرائشی اشیاء

ظاہری خوبصورتی رکھنے کے باوجود یہ چیزیں بچوں کے لیے مفید نہیں ہیں، خصوصاً چھوٹی کلاسز کے بچوں کے لیے، ممکن ہے کہ جب بچہ لکھنے کے لیے پن نکالے تو اس کے پنکھوں کی جانب متوجہ ہو جائے اور

طالب علموں کے ناتواں کندھے اور بھاری بستوں کا بوجھ - ایکسپریس اردو

لکھنے کا وقت ان سے کھیلنے یا پھر اکھاڑنے میں صرف کر دے۔ اس سے ایک تو بچے کا وقت ضائع ہو گا اور دوسرا اردگرد گندگی کا باعث بھی بنے گا اور بچے کی توجہ بھی بٹائے رکھے گا۔

اسی طرح بچے کے لکھنے کی چیزیں ہلکی بھی ہونی چاہییں کیونکہ وزنی چیزوں سے بچے کے چھوٹے پٹھوں پر بوجھ پڑتا ہے اور ان کو تھکن کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔

کارٹون کرداروں کی شکل والی سٹیشنری

ضروری بات یہ بھی ہے کہ آپ کو بچوں کے لیے کارٹون کرداروں کی شکل والی اسٹیشنری نہیں خریدنی چاہییں چاہے وہ کتنی ہی پرکشش نہ ہوں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کلاس کو پلے کلاس میں بدل دے گی اور اس سے بچے کی توجہ بٹی رہے گی۔

جس پر بچے کو استاد کی سرزنش کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ بچے کو عادت ڈالنی چاہیے کہ وہ دادا کے ساتھ کھیلنے اور پڑھائی کو الگ الگ دیکھے۔ آپ کو اس کے بیگ اچھے رنگوں والی اشیا ہی رکھی چاہییں۔

Comments

- Advertisement -