سری نگر : مقبوضہ کشمیرمیں کشیدگی کوایک سوانیس روز ہوگئے، کشمیری عوام مسلسل سترہ ہفتے سے نمازجمعہ کی ادائیگی سے محروم ہیں، بھارتی کے غاصبانہ قبضے کیخلاف آج آزادی مارچ ہوگا۔
بھارت کی ریاستی دہشتگردی نے کشمیر کی جنت نظیر وادی کو ویرانے میں تبدیل کردیا ہے، تعلیمی ادارے بند، کاروبار معطل اور دکانوں پر تالے جبکہ سڑکوں پر بھارتی فوجیوں کا پھرا ہے۔
مقبوضہ کشمیرمیں یہ صورتحال ایک سوانیس دن سے جاری ہے، کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیریوں کو احتجاج سے روکنے کے لئے غیر اعلانیہ کرفیو لگا رکھا ہے، گھرگھر چھاپے مار کر نوجوانوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
مقبوضہ وادی میں نامعلوم افراد کی جانب سے اسکولوں کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیر میں کشمیری 3 ماہ سے نماز جمعہ سے محروم
بھارتی کے غاصبانہ قبضے کیخلاف سرینگر میں آج آزادی مارچ ہوگا اور بھارت مخالف مظاہرے کئے جائیں گے۔
دوسری جانب حریت کانفرنس کی اپیل پرمقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال ہے، بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج دس نومبرتک بڑھا دیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعے میرواعظ نے نمازجمعہ جامع مسجد میں ادا کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بھارتی فوج نے اس سے قبل ہی میر واعظ عمر فاروق کو گرفتار کرلیا تھا۔
مزید پڑھیں : مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو112 کا واں روز، نماز جمعہ جامع مسجد میں پڑھنے کا اعلان
اس سے قبل حریت رہنما یاسین ملک نے رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی کو پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ وہ کشمیر کی تحریک کی اسلحے سے مدد نہیں کرتا، بصورت دیگر بھارت کو کم از کم 20 ہزار مسلح حریت پسندوں کا سامنا کرنا پڑتا جو اس کے لیے ناممکن ہے۔
واضح رہے کہ حریت رہنماء برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں ہزاروں افراد نے بھارتی تسلط کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا اور ایک سو انیس روز میں بھارتی فوج نے ایک سو سے زائد کشمیری شہید کردیئے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی اور اپنی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں اور 9 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔