چوہوں کے اندر چیزیں سونگھنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں بارودی سرنگ تلاش کرنے کی تربیت دی گئی جس کے بعد پہلا تجربہ افریقی علاقے موزمبیق میں کیا گیا۔
چوہوں نے اپنی سونگھنے کی صلاحیت اور دی جانے والی تربیت کی مدد سے ہزاروں بارودی سرنگیں نکالیں اور زمین میں نصب ہونے والے بارودی مواد کی نشاندہی کی جس کے بعد 270 مربع میل کا علاقہ کلئیر کرواکے کاشت کاروں کے حوالے کردیا گیا۔
افریقی علاقے کی اس زمین پر 1980 میں بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جس کے بعد سے یہ غیر آباد تھی تاہم اب افریقی حکومت نے چوہوں کی مدد سے اس زمین کو کلئیر کرلیا ہے۔
ایک بارودی سرنگ لگانے پر 30 ڈالر کے اخراجات آتے ہیں جبکہ اسے نکالنے یا ناکارہ بنانے پر 300 سے 1000 ہزار ڈالر تک خرچ ہوتے ہیں تاہم اب یہ کام چوہوں کی مدد سے بالکل مفت بلکہ کوڑیوں کے دام کیا جارہا ہے۔
ایک چوہا 100 مربع میٹر کے علاقے میں بارودی مواد تلاش کرنے کا کام 16 سے 25 منٹ میں ختم کرلیتا ہے جب کہ میٹل ڈیٹیکٹر کے ساتھ ایک انسان کو اس کے لیے 2 سے تین دن تک لگ سکتے ہیں۔
میٹل ڈیٹیکٹر کی مدد سے صرف دھاتی خول میں بند بارود کا پتا لگایا جاسکتا ہے جب کہ چوہا پلاسٹک کی بارودی سرنگوں کی بھی نشاندہی کر دیتا ہے جسے بصورت دیگر ڈھونڈنا کا فی دشوار ہوتا ہے۔
چوہے کو قدرت کی جانب سے سونگھنے کی طاقت ور حس عطا کی گئی ہے جس کی بدولت وہ اپنا شکار بھی تلاش کرلیتا ہے، اس خوبی کو مد نظر رکھتے ہوئے تربیت کاروں نے چوہوں کی تریبت کا عمل شروع کیا اور یہ کامیاب رہا۔
جنگلی چوہوں کے تحفظ پر کام کرنے والے بیلجئم کےایک ماہر برٹ نامی نوجوان نے اس کامیاب تجربے پر کہا کہ ’’یہ کام کتوں سے بھی لیا جاسکتا ہے مگر کتوں کی تربیت پر 40 ہزار ڈالر تک اخراجات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ کتا اپنے مالک کے بغیر یہ کام نہیں کرے گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’چوہے بارودی سرنگ کو تلاش کرنے کا کام صرف مونگ پھلی یا کیلے کے حصول کے لیے کرتے ہیں کیونکہ یہ دونوں چیزیں ان کی پسندیدہ غذائیں ہیں‘‘۔ چوہوں کی تربیت کرنے والے برٹ کا کہنا ہے کہ چوہے کی تربیت کا عمل 6 ماہ میں مکمل ہوجاتا ہے جس کے بعد یہ بہت اچھے کھوجی کا کام کرسکتا ہے۔
پڑھیں: ’’ پشاور کینٹ میں چوہے کے سرکی قیمت300روپےمقرر ‘‘
ان چوہوں کو ہیرو کا نام دیا گیا ہے جو تنزانیہ سمیت ، موزمبیق، انگولا، کمبوڈیا، لاؤس اور تھائی لینڈ میں بارودی سرنگیں ہٹانے کا کام کرچکے ہی کچھ عرصے سے امریکا میں بھی چوہوں کو جانوروں کی غیرقانونی تجارت کاکھوج لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ہوشیار! کلائمٹ چینج کے باعث پہلا ممالیہ معدوم
یہ بھی پڑھیں: ’’ انسانی خون کی منتقلی کے بعد بوڑھے چوہوں میں حیران کن تبدیلی ‘‘
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کے جنگ اور شورش زدہ علاقوں میں 11 کروڑ سے زیادہ بارودی سرنگیں بچھی ہوئی ہیں، جن کی زد میں آکر ہر سال پانچ ہزار کے لگ بھگ لوگ ہلاک اور اس سے کہیں زیادہ زخمی ہوجاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ بارودی سرنگیں براعظم افریقا میں ہیں اور انہیں ہٹانے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں۔