کراچی : پی آئی اے کے طیارے سے برآمد ہونے والی کروڑوں روپے مالیت کی پندرہ کلو ہیروئن برآمد کرنے کریڈٹ لینے کیلیے کسٹمز اور پی آئی اے کے اہلکاروں نے کوششیں شروع کردیں۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے طیارے میں پندرہ کلو ہیروئن کس نے رکھی اور یہ ہیروئن جہاز تک کس طرح پہنچی یہ معاملہ ابھی تک حل طلب ہے۔ قومی ائیر لائن کی کراچی سے جدہ جانیوالی پرواز سے برآمد کی جانیوالی پندرہ کلو ہیروئن کا کریڈٹ لینے کے لیے کسٹمز اور پی آئی اے میں ٹھن گئی۔
اتنی بڑی برآمدگی پرانعامی رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا جس پر دونوں اداروں کے اہلکاروں میں ٹھن گئی، مسئلہ یہ نہیں کہ طیارے میں اتنی بڑی مقدار میں ہیروئن کس نے رکھی یا اسمگلنگ میں کون سا گروہ ملوث ہے، اس پر بات کرنے کی بجائے کسٹمز اور پی آئی اے اہلکار ہیروئن پکڑے جانے کے کریڈٹ پر الجھ پڑے۔
کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ ہیروئن انہوں نے پکڑی جبکہ پی آئی اے انتظامیہ نے پریس ریلیز جاری کر کے خود کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ پی آئی اے کا مؤقف ہے کہ چیکنگ میں تمام اداروں کے اہلکار شامل تھے اور یہ معمول کی چیکنگ تھی۔
پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازوں کی کڑی چیکنگ کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی ائیر پورٹ پر طیارے سے منشیات برآمد ہو جائے تو قومی ائیر لائن کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیروئن برآمدگی بنیادی طور پر پی آئی اے کی سیکیورٹی کی روٹین کی کارروائی کے دوران ہوئی۔ یہ کارروائی کرنے والی ٹیم میں اے این ایف، اے ایس ایف اور کسٹم کے لوگ شامل تھے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے اور اس میں کریڈٹ لینے والی کوئی بات نہیں ہے اور تفتیش جاری ہے کہ یہ ہیروئن طیارے میں کیسے پہنچی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پوچھ گچھ جاری ہے ابھی تک ملزمان کی نشاندہی نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو معطل کیا گیا ہے۔