حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ کمانڈر فواد شکر اور حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسرائیل کے ساتھ جنگ نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
اپنے خطاب میں حسن نصر اللہ اعلان کیا کہ حزب اللہ بیروت کے جنوبی مضافات پر حملے میں اس گروپ کے سب سے سینئر فوجی کمانڈر کی اسرائیلی حملے میں شہادت کا بھرپور جواب دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کمانڈر فواد شکر کے قتل پر مزاحمتی ردعمل طے پا گیا ہے اور اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ ایران کے حمایت یافتہ گروپ کے رہنما نے کہا کہ نامعلوم ممالک نے حزب اللہ سے جوابی کارروائی نہ کرنے کو کہا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ گروپ ایک حقیقی ردعمل کی تلاش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد شکر کا قتل صرف ایک فوجی ٹارگٹ کا قتل نہیں تھا بلکہ عام شہریوں کے خلاف جارحیت تھی۔ نصراللہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیلی مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں 12 نوجوان ڈروز کو ہلاک کرنے والے حملے کی ذمہ داری سے انکار کیا۔
’بیروت میں حملہ ڈروز شہریوں کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے نہیں تھا بلکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان فوجی کامیابی کا دعویٰ کرنا تھا‘
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی خطے میں حالات کو ٹھنڈا دیکھنا چاہتا ہے اسے غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے خطہ جنگ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔