بدھ, اپریل 23, 2025
اشتہار

امریکا کے نیشنل پارک میں آتش فشاں رات بھر لاوا اُگلتا رہا

اشتہار

حیرت انگیز

امریکی ریاست ہوائی کے نیشنل پارک میں کیلا واکا آتش فشاں رات بھر لاوا اُگلتا رہا۔ کیمرے کی آنکھ نے مناظر قید کرلیے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا کی ریاست ہوائی کے نیشنل پارک میں آتش فشاں پھٹنے کے باعث دھویں کے بادل میلوں دور تک پھیل گئے۔

رپورٹس کے مطابق آتش فشاں گزشتہ سال دسمبر میں پہلی بار پھٹا تھا۔ مگر اب وقفے وقفے سے اٹھارہ بار آتش فشاں پھٹ چکا ہے۔

واضح رہے کہ یورپی ملک آئس لینڈ ایسے ہی شان دار مقامات کا مرکز ہے جہاں سیاح آتش فشاں پہاڑ پھٹنے کا نظارہ دیکھنے کی تمنا میں چلے آتے ہیں اور اس ملک میں سال بھر ’آتش فشاں کی سیاحت‘ کی گرماگرمی طاری رہتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آئس لینڈ میں پچھلے ہفتے پھٹنے والے آتش فشاں سے لاوے کا آگ اگلتا دریا جیسے ہی کم ہوا، تو سیاحوں کی خوشی ماند پڑ گئی، روئٹرز کے مطابق لندن کی 49 سالہ خاتون ڈینٹل پریکٹس منیجر ہیزل لین نے جیسے ہی ٹی وی پر آتش فشاں پھٹنے کی فوٹیج دیکھی، انھوں نے فوراً ریکجاوک کے لیے ٹکٹ بک کروایا، تاکہ وہ پگھلے ہوئے سرخ آسمان کے نیچے شان دار لاوے کے دریا کا قریب سے مشاہدہ کر سکے۔

ہیزل لین کا کہنا تھا کہ یہ خیال کتنا پاگل پن پر مبنی تھا کہ ریکجاوک جا کر آتش فشاں پھٹنے کا نظارہ کیا جائے، لیکن وہ اپنے بیٹے اور اس کی دوست کے ساتھ 22 دسمبر کو وہاں پہنچ گئیں لیکن افسوس کہ ریکجاوک سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع آتش فشاں 18 دسمبر ہی کو پھٹ چکا تھا، اور اس سے لاوے کا بہاؤ بھی خاصا کم ہو چکا تھا۔

4 لاکھ سے کم آبادی والے اس چھوٹے سے ملک آئس لینڈ میں 30 سے زیادہ فعال آتش فشاں ہیں، اس لیے سال میں کئی مرتبہ شوقین سیاحوں کے لیے مواقع دستیاب ہو سکتے ہیں، اور اسی لیے یہ یورپی جزیرہ آتش فشاں سیاحت کی اہم منزل ہے۔ آئس لینڈ کے علاوہ ہر سال ہزاروں سیاح میکسیکو اور گوئٹے مالا سے سسلی، انڈونیشیا اور نیوزی لینڈ کی آتش فشاں سائٹس کا رخ کرتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں