کراچی : دعا منگی اوربسمہ اغواکیس میں ملوث ملزم کے فرار ہونے کے معاملے نے سی سی ٹی وی اوردیگر معاملات نےسوالیہ نشان لگا دیا ہے، ذوہیب قریشی نے پیشیوں پر پولیس اہلکاروں سے تعلقات بنائے اور پھر فرار ہوا۔
تفصیلات کے مطابق دعا منگی اوربسمہ اغوا کے ہائی پروفائل کیسز کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی ہونے کے معاملے نے پولیس کے کردار پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں کہ کورٹ پولیس نےہائی پروفائل ملزم کوفرارکروایایا وہ خود فرار ہوا؟
سندھ پولیس کی ملزم کو گرفتارکرنےکے لیے دوڑیں ناکام ہے جبکہ بالا پولیس حکام تفتیشی ٹیمیں تشکیل دینے میں مصروف ہے۔
منصوبہ بندی سے فرارملزم ذوہیب قریشی تاحال پولیس کی پہنچ سے دورہے ، ذوہیب قریشی کومظفرموذی کے ہمراہ گرفتارکیا گیا تھا ، فرار ملزم سندھ کے انتہائی مطلوب ترین ملزم آغا منصور کا ساتھی ہے۔
آغامنصوراورذوہیب نےاغوابرائےتاوان کےاصل کردار ہیں ، آغامنصورکراچی پولیس کے اسپیشلائزڈیونٹ کا افسرتھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نے پیشیوں پر پولیس اہلکاروں سےتعلقات بنائے، ذوہیب ہمیشہ جیل آتے جاتے اہلکاروں کو پیسے دیتا تھا، مفرورانتہائی مطلوب ملزم نے پہلے مکمل طورپراعتماد حاصل کیا۔
حکام کے مطابق ملزم نے چند روز قبل فرار ہونے کیلئے پلاننگ مکمل کی، ساتھیوں کوسفیدگاڑی میں پہلے ہی طارق روڈ بلا رکھا تھا، اہلکاروں کی جانب سے غفلت اورلاپرواہی برتی گئی۔
تاخیرسےاطلاع دینےسےملزم کو مزید فائدہ پہنچا، ملزم ضلع میں چندمنٹ رکا ، پھرفرارہوگیا، ملزم ذوہیب بلوچستان میں روپوشی اختیارکرسکتاہے کیونکہ ملزم قوم پرست تنظیم کیلئے پہلے بھی فنڈنگ کرتا رہا ہے۔
دعامنگی اور بسمہ کیس میں آغامنصور، کامران کامی اورشکیل مفرورتھے اور اب ذوہیب قریشی بھی مفرورکی لسٹ میں آگیا۔