جمعرات, جون 12, 2025
اشتہار

برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

برین اسٹروک کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن اکثر ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ ایک سنگین طبی حالت ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے۔

برین اسٹروک کی وجہ سے دماغ کے ٹشوز کو آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے اور اس کی وجہ سے دماغی خلیات مر جاتے ہیں۔

اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے یا مستقل معذوری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ برین اسٹروک کا خطرہ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہوتا ہے؟

ایک رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے طرز زندگی، تناؤ اور ناقص خوراک کی وجہ سے فالج کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مردوں کے مقابلے خواتین کو برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

جی ہاں !! بہت سے مطالعات اور طبی رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کو نہ صرف فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دیگر پیچیدگیوں کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے۔

قدیم زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی عادات کی وجہ سے مردوں کو فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

اس کے ساتھ خواتین کو بھی ان عوامل کی وجہ سے مساوی خطرہ لاحق ہے، تاہم ان وجوہات کی وجہ سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق خواتین میں فالج کا خطرہ عمر کے ساتھ تیزی سے بڑھتا ہے خاص طور پر ماہواری کے بعد حمل کے دوران ہارمونل تبدیلیاں، مانع حمل گولیاں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر حالات فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ خواتین میں ڈپریشن، درد شقیقہ اور تناؤ جیسی ذہنی کیفیات کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو کہ فالج کے خطرے والے عوامل میں شامل ہیں۔

برین اسٹروک کی علامات میں ذہنی الجھن، کچھ بھی بولنے اور سمجھنے میں دشواری، سر میں شدید درد،
چہرے، بازو، ٹانگ کے کچھ حصوں میں بے حسی خاص طور پر جسم کا ایک حصہ سُن ہوجانا اور چکر آنا شامل ہے۔

احتیاط اور علاج :

اگر بروقت علاج کیا جائے تو برین اسٹروک سے بچا جا سکتا ہے تاہم علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر منٹ کی تاخیر دماغ کے لاکھوں خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

فالج سے بچنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، صحت مند غذا برقرار رکھنا، روزانہ ورزش کرنا، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔ خواتین کو خاص طور پر حمل اور ماہواری کے دوران اپنی ہارمونل تبدیلیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں