بہت پرانی بات ہے کہ کسی گاؤں میں ایک آسودہ حال شخص رہتا تھا۔ اس کا جانوروں کا باڑہ تھا۔ وہ ان کا دودھ بیچتا اور گھی، مکھن وغیرہ نکال کر شہر کی دکانوں پر فروخت کرتا تھا۔ اس سے گھر میں مال و دولت کی فراوانی تھی۔
مزید کہانیاں پڑھنے کے لیے یہ لنک کھولیں
ایک مرتبہ باڑے میں کوئی بیماری پھیل گئی۔ اس کے جانور ایک ایک کر کے مر گئے۔ وہ بہت پریشان ہوا مگر خوب مال جمع کررکھا تھا۔ اس لیے روزمرہ کے اخراجات پورے کرتا رہا۔ مگر رفتہ رفتہ اس کی دولت خرچ ہوگئی اور نوبت فاقوں تک آگئی۔
ایک دن اس کی بیوی نے اسے کہا کہ دوسرے گاؤں کا سردار تمہارا دوست ہے، تم اس کے پاس جاؤ، اسے اپنی ہریشانی بتاؤ اور اس سے مالی مدد کا تقاضا کرو۔ اس نے بیوی کی بات مان لی اور اگلے ہی دن وہ صاف ستھرا لباس پہن کے دوسرے گاؤں اپنے دوست کے پاس پہنچ گیا۔ اس کا دوست بہت خوش ہوا اور اپنے اس مال دار دوست کی خوب آؤ بھگت کی۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اب اس کی کیا حالت ہوچکی ہے۔ رات کو بیٹھک لگی تو بدحال دوست نے کہا کہ مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے، اور یہ کہہ اس نے اپنے تمام حالات اس کے گوش گزار کر دیے۔
یہ سب سن کے دوسرا دوست کہنے لگا، کوئی مسئلہ نہیں، میں تمہاری مدد ضرور کروں گا۔ پھر اس نے اپنے ملازم کو آواز دی اور کہا میرے دوست کے لیے ایک بکری لے آؤ۔ اور اس شخص کو تاکید کی یہ بکری لے جاؤ، اگر دوبارہ میری مدد کی ضرورت پڑے تو پھر میرے پاس چلے آنا۔ اس نے اس شخص کی بیوی بچوں کے لیے کچھ تحائف بھی ساتھ کر دیے۔
حالات کا ستایا ہوا وہ دوست کافی حیران ہوا کہ یہ علاقے کا سردار ہے اور مجھے صرف ایک بکری پہ ٹرخا رہا ہے۔ خیر وہ بکری لے کے چپ چاپ گھر آ گیا۔ اس کی بیوی بھی صرف ایک بکری دیکھ کے حیران ہوئی۔ لیکن کچھ نہ بولی۔ وہ لوگ بکری کا دودھ نکال کے پیتے رہے، کچھ دودھ اگر بچ رہتا تو اسے بیچ دیتے۔ یوں کسی حد تک بھوک مٹنے لگی۔ ایک ماہ گزرا وہ بکری مر گئی۔ دونوں میاں بیوی بہت پریشان ہوئے۔ بیوی نے پھر یاد دلایا دوست نے کہا تھا ضرورت پڑے تو دوبارہ آ جانا۔
وہ پھر سے دوست کے پاس گیا جس نے خوب آؤ بھگت کی اور مدعا پوچھا۔ اس شخص نے بتایا کہ وہ بکری مر گئی ہے۔ دوست نے ملازم کو بلایا اور ایک بکری اور منگوا کر اس شخص کو یہ کہہ کے رخصت کردیا کہ جب ضرورت پڑے میرے پاس چلے آنا۔
وہ شخص بکری لے کے گھر آیا اور پچھلے دنوں کی طرح گزارہ کرنے لگا۔ کچھ عرصہ بعد یہ بکری بھی مر گئی۔ وہ پھر دوست کے پاس گیا اور وہ دوست اسی طرح پیار محبت سے پیش آیا اور اپنے قسمت کے مارے اس دوست کو ایک اور بکری دے کر وہی بات دہرا دی کہ ضرورت پڑے تو بلاتکلف چلے آنا۔
وہ گھر آیا بکری کا دودھ نکالا بیچا اس بار قسمت سے دودھ بیچ کے زیادہ اچھی رقم کمانے لگا۔ یہ شخص سمجھدار تھا۔ اس نے روکھی سوکھی کھا کر گزارہ کیا لیکن بچت کر کے ایک اور بکری خرید لی۔ اللہ نے اس میں برکت دی اور اس کے حالات بہتر ہونے لگے۔ اس نے مزید جانور خریدے اور گھر میں پھر خوشحالی آنے لگی۔
ایک دن اس کی بیوی نے اسے یاد دلایا کہ یہ سب تمہارے دوست کی مدد کی وجہ سے ہوا ہے۔ تم کو اس کا شکریہ ادا کرنے جانا چاہیے۔
اگلے دن وہ شخص تیار ہوا اور خوشی خوشی دوست کی طرف روانہ ہوگیا۔ دوست اس کو دیکھ کے بہت خوش ہوا۔ اس کی خوب آؤ بھگت کی اور آنے کا مدعا پوچھا، اس نے دوست کا شکریہ ادا کیا اور اسے بتایا کہ اس کی مدد کی وجہ سے اس کے حالات پہلے سے بہت بہتر ہو گئے ہیں۔
یہ سن کے وہ دوست بہت خوش ہوا۔ اس نے اپنے ملازمین کو بلایا اور کہا کہ باڑے سے 50 جانور کھولو اور اس شخص کے ساتھ جا کے اس کے گھر چھوڑ کے آؤ۔ وہ دوست یہ جان کر بہت حیران ہوا کہ جب شدید برا وقت تھا تو صرف ایک بکری اور جب حالات بہتر ہونے لگے ہیں تو 50 جانور دے رہا ہے۔ اگر یہ پچاس جانور اس کا دوست اس وقت دے دیتا تو وہ پہلے ہی سنبھل چکا ہوتا۔ اس نے اہنے دل کی بات اسے کہہ دی۔
یہ سن کے دوست مسکرایا اور کہنے لگا، جب تم پہلی بار آئے تھے تو میں سمجھ گیا تھا تم پر وقت برا ہے، میں تمہیں ان دنوں میں بہت سے جانور بھی دیتا تو وہ سب مر جاتے یا تم اپنی پریشانی کے دونوں میں ان کو سنبھالنے میں ناکام ہوجاتے اور اس کا نتیجہ بھی نقصان ہی کی شکل میں نکلتا۔ دیکھو! تم کھانے پینے اور ضرورت کے لیے ان میں سے جانور بیچ بھی سکتے تھے۔ تمہاری عقل اس محتاج اور مشکل میں کام نہ کرتی اور تم ایسے فیصلے کرتے جن سے مشکلات ٹلنے کے بجائے بڑھتیں۔ اس لیے میں نے تمہیں ہر مرتبہ صرف ایک بکری دی تاکہ تمہارا گزارہ ہوتا رہے۔ اب جب تمہارا برا وقت ٹل چکا ہے اور خوشحالی تمہارے دروازے پر دوبارہ دستک دے رہی ہے تو میرا فرض ہے میں تمہاری مدد اپنی دوستی کے شایان شان کروں۔ اب مجھے کوئی ڈر نہیں ہے، یہ سب جانور تمہارے کام آئیں گے۔
یہ سن کے وہ شخص بہت خوش ہوا اور اپنے دوست کی حکمت کا قائل ہو گیا۔
(قصے کہانیاں اور حکایات سے ماخوذ)