کراچی : سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے کا حکم جاری کردیا، عدالت کا کہنا ہے کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی انتظامیہ نے تو سارے نالے پر قبضہ کرا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہل پارک میں تجاوزات سے متعلق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت ہوئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہل پارک پر بنے چار بنگلے ماسٹر پلان میں نہیں ہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ ہل پارک پر کوئی سوسائٹی نہیں ہے۔ سماعت کے دوران کمشنر کراچی نے بتایا کہ ہل پارک میں ڈھلان سمیت13گھر بنے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسارکیا کہ کیا وہ13گھر ماسٹر پلان میں شامل ہیں جس پر کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ وہ 13گھر ماسٹر پلان میں نہیں ہیں۔
کمشنر کراچی کیرپورٹ کے مطابق ہل پارک 56 ایکٹر زمین پر قائم ہے، ہل پارک سے پی ای سی ایچ ایس بلاک6 بھی منسلک ہے، سارے گھر500گز کے ہیں جس کی کیٹگری ہے ہی نہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کڈنی ہل پارک کی زمین مکمل واگزار کرانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی نے تو سارے نالے پر قبضہ کرا دیا ہے، انہوں نے سرکاری زمین پر موجود نجی اسکول کی عمارت منہدم کرنے کی ہدایت بھی دی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ الاٹیز رقم کی وصولی کے لیے متعلقہ اداروں سے رجوع کرسکتے ہیں، تجاوزات کے خاتمے کے بعد کمشنر کراچی چار ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کلفٹن میں سول ایوی ایشن اتھارٹی کی زمین سے قبضہ ختم کرانے پر بھی سماعت ہوئی، اس موقع پر سی اے اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ کام تیزی سے جاری ہے۔
کورونا کی وجہ سے تاخیر ہوئی، عدالتی حکم کے مطابق زمین پر پلانٹیشن کررہے ہیں، چیف جسٹس نے ایئر پورٹ کے قریب سی اے اے کی زمین پرپارک بنانے کی ہدایت بھی جاری کی ان کا کہنا تھا کہ ہینگر کس کام کے ؟ چالیس پچاس جہاز کھڑے کیے ہوئے ہیں،
جس پر سی اے اے حکام کا کہنا تھا کہ ہم کمرشل لگانے والوں کو گرین ری منٹین کرنے کی ذمہ داری دیتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جتنا کمرشل کرنا تھا کرلیا مزید کوئی کمرشل کام نہیں کریں ایئر پورٹ پر۔
عدالت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سےآئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے باغ ابن قاسم پارک میں منہدم عمارت کا ملبہ فوری ہٹانے کا حکم بھی دیا۔