تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ہندو انتہا پسند اب عیدگاہ پر قبضے کیلیے سرگرم، بنگلورو شہر بند کرنے کا اعلان

مودی سرکار میں ہندو انتہا پسند تنظیمیں اب بنگلورو کی عیدگاہ پر قبضے کیلیے سرگرم ہوگئی ہیں اور اسکے لیے انہوں نے بنگلورو شہر بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ہندو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کے بنیادی کارکن نریندر مودی جب سے بھارت کے وزیراعظم بنے ہیں تب سے ہی نام نہاد شائننگ اور سیکولر بھارت کی زمین اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر تنگ کی جارہی ہے، ہندو انتہا پسندوں کا نشانہ مسلمانوں کے ساتھ ان کی عبادت گاہیں بھی بن رہی ہیں۔

تازہ ترین واقعے میں ہندو انتہا پسندوں نے اب بنگلورو میں واقع عیدگاہ میدان پر نظریں گاڑ لی ہیں اور وہ اس پر قبضے کیلیے ہر حربہ آزمانا چاہتے ہیں جس کے لیے انہوں نے 12 جولائی کو بنگلورو شہر بند کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلورو واقع عیدگاہ میدان کا تنازع گزشتہ کچھ ماہ سے عروج پر ہے، ایک طرف سری رام سینا اور ہندو سنگٹھن پریشد سمیت دیگر تنظیمیں بضد ہیں کہ عیدگاہ میدان کو ’کھیل کا میدان‘ قرار دیا جائے اور یہاں ہندو تنظیموں کو تقریبات منعقد کرنے کی اجازت ملے اور اب ان کا یہ مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے، دوسری طرف کرناٹک وقف بورڈ نے سپریم کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے اراضی پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندو تنظیمیں اس بات سے ناراض ہیں کہ پہلے بروہت بنگلورو مہانگر پالیکا (بی بی ایم پی) نے عیدگاہ میدان پر اپنا دعویٰ کیا تھا، اور پھر بعد میں اپنے دعویٰ سے پیچھے ہٹ گئی اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ سری رام سینا اور ہندو سنگٹھن پریشد سمیت تقریباً 25 ہندو تنظیمیں اور مقامی گروپس قانونی لڑائی لڑنے اور عیدگاہ میدان پر وقف بورڈ کے دعویٰ کو چیلنج کرنے کے لیے متحد ہو گئے ہیں۔ انھوں نے ایک بڑی ریلی نکالنے اور 12 جولائی کو بنگلورو بند کی اپیل کی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق ہندو تنظیموں نے اس سلسلے میں جنگما مٹھ میں میٹنگ کی جس میں پرزور مطالبہ کیا گیا ہے کہ عیدگاہ میدان کو کھیل کا میدان بنا دیا جائے، اس میٹنگ میں ہندو تنظیموں کے سرکردہ رہنماؤں نے تحریک کو مزید تیز کرنے کا فیصلہ بھی کیا جس کے بعد ہندو تنظیموں اور مقامی گروپس نے چامراج پیٹ علاقہ میں گھر گھر پہنچ کر مہم چلانا بھی شروع کر دی ہے جب کہ ہندو تنظیمیں عیدگاہ میدان پر یوم آزادی اور آزادی کا امرت مہوتسو منانے کی تیاریاں کر رہی ہیں۔

ادھر کرناٹک وقف بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر عیدگاہ کی وقف اراضی پر دیگر مذاہب کے پروگراموں کی اجازت دی گئی تو عیدگاہ کا تقدس پامال ہو سکتا ہے۔ اس لیے وہ ہندو تنظیموں کے ذریعہ عیدگاہ میدان میں کسی بھی تقریب کی اجازت دینے کے حق میں نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہی کرناٹک میں ہندوتنظیموں نے کئی مساجد پر اپنا دعویٰ کردیا ہے اور وہ یا تو ان مساجد پر قبضہ چاہتے ہیں یا پھر ان کو منہدم کرکے مندر تعمیر کے خواہاں ہیں۔

Comments

- Advertisement -