بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ٹیسٹ سیریز کل سے شروع ہو رہی ہے لیکن بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے پڑوسی ملک کیخلاف کرکٹ میچز منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق گووا سے تعلق رکھنے والے ہندو جانا جگروی سمیتھی نامی دائیں بازو کے گروپ کی جانب سے میچز کی منسوخی کا مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیشی ٹیم دو ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنے بھارتی سر زمین پر پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ گروپ میں بنگلہ دیش میں حالیہ انقلاب جس میں حسینہ واجد اپنا 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر پڑوسی دوست ملک بھارت فرار ہوئیں ان فسادات میں بنگلہ دیش میں مقیم ہندوؤں پر مظالم کو جواز بناتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے۔
دائیں بازو نے ہندو انتہا پسند گروپ نے کہا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں اس وقت تک کرکٹ میچز نہیں ہونے چاہئیں جب تک ان کے ملک میں ہندوؤں کے خلاف مظالم کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا۔
گروپ کی جانب سے سیریز کی منسوخی کے لیے بھارتی کرکٹ بورڈ کو خط بھی لکھا گیا ہے تاہم بی سی سی آئی کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا کل سے آغاز ہو رہا ہے اور پہلا میچ چنائی میں کھیلا جائے گا۔ میچز کے دوران کئی مقامات پر مظاہروں کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان 2 ٹیسٹ اور 3 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلی جائے گی، میچز چنائی، کانپور، گوالیار، دہلی اور بھارتی حیدر آباد میں شیڈول ہیں۔
یاد رہے کہ انتہا پسند ہندو اس سے قبل ہمیشہ پاک بھارت کرکٹ تعلقات کے بھی خلاف رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے خلاف دو طرفہ کرکٹ 11 سال سے منقطع ہے لیکن پاکستان ٹیم جب بھی آئی سی سی ایونٹ کھیلنے بھارت جاتی ہے اس کو دھمکیاں ملنا معمول ہے۔
ہاکی کھلاڑی نے والد کے انتقال کے باوجود پاکستان کی خاطر میچ کھیلا اور تمغہ جتوایا