ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

بھرتری ہری اور علّامہ اقبال کا مشہور شعر

اشتہار

حیرت انگیز

بھرتری ہری قدیم ہندوستان کا سنسکرت کا عظیم فلسفی، ماہر لسانیات، شاعر اور نجومی تھا۔ وہ راج پاٹ چھوڑ کر جوگی بن گیا تھا۔ اسے تاریخ میں‌ جدت پسند اور نظریہ ساز اور پانینی کے بعد سنسکرت کا ماہرِ لسانیات بھی لکھا گیا ہے۔

علامہ اقبال بھرتری ہری کے بہت بڑے مداح ہیں اور اس کی عظمت کا اعتراف کرتے ہیں۔ بھرتری ہری کو ارد و میں متعارف کروانے کا سہرا اقبال کے سر ہے۔اقبال نے بھرتری ہری کے شعر کا اردو ترجمہ اپنے مجموعہ "بال جبرئیل” میں شامل کیا ہے۔ اس کے بعد سنسکرت کے اس شاعر کے کلام کے اردو میں تراجم بھی ہوئے۔

بالِ جبریل کے آغاز میں اقبال کا مشہور شعر ہے

؎ پھول کی پتّی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مردِ ناداں پر کلامِ نرم و نازک بے اثر

اس شعر میں اقبال نے بھرتری ہری کے خیالات سے استفادہ کیا ہے۔ بھرتری کی مشہور کہاوت ہے کہ ’’عیّار شخص کو نصیحت کرنا، ہاتھی کو کنول کے پھول سے ہانکنے یا ہیرے کو پھول کی پتّی سے کاٹنے کے مترادف ہے۔‘‘ بھرتری پہلی صدی قبلِ مسیح میں ایک شاہی خاندان میں پیدا ہوا تھا۔

بعض مؤرخین کے نزدیک وہ راجا بکر ماجیت کا بھائی تھا، مگر پھر جلد ہی اپنی شاہی زندگی کو خیر باد کہہ کر جنگلوں میں نکل گیا اور ایک جوگی کی زندگی گزارنے لگا۔ بعض روایات کے مطابق بھرتری نے کچھ وقت جہلم کے نزدیک ٹلہ جوگیاں میں بھی گزارا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں