ہندوستان میں زیادہ تر غیر ملکی قوموں کے قبیلے وسطی ایشیا سے آئے تھے جو سبھی ستیھین تھے۔ کچھ سیتھین قبیلے بکٹریا کی طرف اور کچھ مغرب میں پرتھیا کی طرف چلے گئے جب کہ زیادہ تر درّۂ دانیال سے ہو کر شمالی ہند میں پنجاب اور راجپوتانا کے میدانوں میں بس گئے۔
اسی طرح سیتھین قبیلوں نے شمال کے بعد مغرب سے بھی دراوڑوں، بھیلوں اور سنتھال وغیرہ کو کھدیڑ کر ان کے ٹھکانوں پر اپنا قبضہ جما لیا اور بعد میں پورے ہندوستان میں پھیل گئے۔
سیتھین قبیلوں میں شک اور شکوں کی اولادوں میں ’’کُشان‘‘ مشہور حکم راں ہوئے۔
شمال مغربی چین میں’’یوہ چی‘‘ نام کی برادری کے کئی قبیلے تھے جنھوں نے وسط ایشیا کے مشرقی حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔
پہلی صدی قبلِ مسیح کے آخر تک اس برادری کے ایک طاقت ور قبیلے’’کشان‘‘ نے اپنی برادری کے بقیہ قبیلوں کو شکست دے کر ان پر اپنا قبضہ (بالا دستی) جمالیا۔ اس کے بعد پوری برادری کا نام ہی’’کُشان‘‘ پڑ گیا۔
کُشان نسل کے لوگوں نے وسطی اشیا میں کاشغر اور کھیتان سے لے کر ہندوستان کے شمال مغرب میں پرتھیا اور بکٹریا پر قبضہ کر کے سندھ، پنجاب اور شمالی ہند میں کاشی تک اپنی حکومت پھیلا دی۔
کشان شاہی گھرانے کا پہلا شہنشا ہ کڈ فائسِس اوّل تھا اور دوسرا بیٹا بِیم کڈ فائسِس دوم تھا۔ اس نسل کا تیسرا شہنشاہ کَنِشک ہندوستان کے کشان حکم رانوں میں سب سے زیادہ مشہور ہوا۔ وہ بودھ مذہب کا پیرو تھا۔ ہندوستان میں اس کی حکومت کشمیر، پنجاب، سندھ و موجودہ اتر پردیش کے مغرب سے کاشی اور پاٹلی پُتر تک پھیلی ہوئی تھی۔ جس میں شمالی ہند کا سنبھل علاقہ بھی شامل تھا۔
اس کے علاوہ افغانستان، بکٹریا اور وسطی ایشیا کے یار قند، تاشقند، کاشغر اور کھیتان بھی اس کی ریاست میں ملے ہوئے تھے۔ کَنِشک کی راجدھانی پورُشپور (موجودہ پشاور) تھی۔ کَنِشک نے تقریباً 45 سال حکومت کی۔
(ہندوستان میں بیرونی اقوام کی آمد، از پرنسپل ایم۔ عثمان، اقتباسات)