تازہ ترین

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

سیاحوں کی بہتات سے تباہی کا شکار سیاحتی مقام

سیاحت کرنا دل و دماغ کو تازہ دم کردینے والا عمل ہے اور دنیا بھر سے کروڑوں افراد سال کا کچھ عرصہ سیاحت میں ضرور گزارتے ہیں۔

دنیا بھر میں کچھ مقامات ایسے ہیں جو اپنی خوبصورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے سیاحوں میں بے حد مقبول ہیں اور ہر سال لاکھوں افراد وہاں سیاحت کے لیے جاتے ہیں۔

تاہم حال ہی میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت زیادہ سیاحت کچھ مقامات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

آئیں دیکھیں وہ مقامات کون سے ہیں۔


مایا بے، تھائی لینڈ

تھائی لینڈ اپنے نیلے پانیوں اور خوبصورت ساحلوں کی وجہ سیاحت کے لیے بہترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

تاہم تھائی لینڈ کی ایک ساحلی کھاڑی مایا بے کو سیاحوں کی بہتات کی وجہ سے عارضی طور پر بند کیا جاچکا ہے۔

اس مقام کو سنہ 2000 میں بہت شہرت ملی جب معروف ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو کی فلم ’دا بیچ‘ کو یہاں فلمایا گیا۔ اس کے بعد سے یہاں سیاحوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا۔

اس مقام کو عارضی طور پر بند کیے جانے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں خراب ہوجانے والی مونگے کی چٹانیں اور سمندری حیات دوبارہ افزائش پاسکیں۔


بوروکے، فلپائن

فلپائن میں واقع یہ خوبصورت جزیرہ بھی سیاحوں کی بہتات کی وجہ سے تباہی کا شکار ہو رہا ہے۔

رواں برس اپریل میں اس جزیرے کو حکومت کی جانب سے 6 ماہ کے لیے بند کردیا گیا۔

مقامی اخبارات کے مطابق یہاں کا سیوریج سسٹم بے حد خراب ہوچکا ہے۔

علاوہ ازیں اس جزیرے پر قائم 200 کے قریب کاروباری مراکز اپنا کچرا براہ راست سمندر میں پھینک رہے ہیں جس سے ساحل پر آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔


بھوٹان

بھوٹان میں سیاحوں کی بہتات اور آبادی میں بے تحاشہ اضافے کی وجہ سے سیاحتی مقامات بھی تباہی کا شکار ہورہے ہیں۔

بھوٹان کی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اب سیاحوں پر سخت قوانین نافذ کردیے ہیں جس کے بعد انہیں گائیڈ کی خدمات لینا ضروری ہیں جبکہ روزانہ 200 یورو بھی ادا کرنے ہوں گے۔


بالی، انڈونیشیا

انڈونیشیا کا جزیرہ بالی بھی سیاحوں کے لیے ایک پرکشش مقام سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں اس وقت یہاں ’گاربج ایمرجنسی‘ نافذ کردی گئی تھی جب سیاحوں نے کچرا پھینک پھینک کر ساحل کو کچرا کنڈی میں تبدیل کردیا۔


چنکوٹیررے، اٹلی

اٹلی میں دریا کے کنارے خوبصورت رنگ برنگے گھروں کا یہ علاقہ ہر سیاح کا خواب ہیں۔

گزشتہ کچھ سال میں اس علاقے میں سیاحوں کی تعداد میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ سیاحوں کی آبادی بڑھنے کے ساتھ یہاں ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں جن میں سیاح و مقامی افراد دونوں کو نقصان پہنچتا ہے۔


ماچو پچو، پیرو

جنوبی امریکی ملک پیرو میں واقع قدیم کھنڈرات ماچو پچو یونیسکو کی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔

سنہ 2002 میں نیشنل جیوگرافک کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ سیاحوں کی بہتات اس قدیم مقام کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے بعد حکومت نے فوری طور اقدامات کیے۔

اب یہاں سیاحوں کی صرف محدود تعداد ہی گائیڈز کی زیر نگرانی سیر کرسکتی ہے اور اس کے لیے بھی دن کا ایک حصہ مخصوص ہے۔


وینس، اٹلی

اٹلی کا پانیوں کا شہر وینس دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کے تمام اقدامات صرف یہاں آنے والے سیاحوں کے لیے ہیں اور مقامی افراد کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔

کئی بار مقامی افراد یہاں سیاحوں کے خلاف احتجاج بھی کرتے پائے جاتے ہیں۔


 

Comments

- Advertisement -