رواں برس ہونے والی 89 ویں آسکر ایوارڈز کی تقریب اپنی ’شاندار غلطی‘ کی وجہ سے یادگار ہوگئی۔ تقریب میں ہونے والی یہ غلطی جس میں بہترین فلم کا ایوارڈ ’لا لا لینڈ‘ کو دے دیا گیا، اور پھر اس سے واپس لے کر ’مون لائٹ‘ کو دیا گیا، اب تک سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موضوع بحث ہے۔
معروف ہالی ووڈ اداکار وارن بیٹی نے جب بہترین فلم کے لیے لا لا لینڈ کے نام کا اعلان کیا، تو شائقین و حاضرین کو پہلے سے ہی اس کی توقع تھی۔
جب فلم کی کاسٹ اسٹیج پر آئی اور فلم کے 2 پروڈیوسرز نے اپنی تقریر کر ڈالی، تب ایک اور پروڈیوسر جارڈن ہوروٹز کو غلطی کا احساس ہوا اور انہوں نے صحیح فلم کا نام بتایا۔
WATCH: Moment where crew/cast of ‘La La Land’ realizes a mistake had been made and ‘Moonlight’ actually won Best Picture. #Oscars pic.twitter.com/WCCopwsJ66
— Good Morning America (@GMA) February 27, 2017
بعد ازاں وارن بیٹی نے وضاحت کی کہ انہیں غلط لفافہ تھما دیا گیا تھا جو دارصل بہترین اداکارہ، ’ایما اسٹون ۔ لالا لینڈ‘ کا تھا۔
اس موقع پر ہچکچاہٹ، بے یقینی اور حیرت کے جذبات صرف اسٹیج پر موجود افراد کے ہی نہیں بلکہ ان سینکڑوں شرکا کے بھی تھے جو وہاں موجود تھے۔
سب ہی حیرت اور بے یقینی سے اسٹیج پر ہونے والی اس کارروائی کو دیکھ رہے تھے۔
امریکی اداکارہ بزی فلپس نے ایسی ہی ایک تصویر اپنے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا، ’جب میں سو کر اٹھی تو میرے 4 ہزار قریبی دوست اس بارے میں مجھے پیغامات بھیج چکے تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ میرے پاس اس لمحے کا تصویری ثبوت موجود ہے جو یہ بتا رہا ہے کہ اس وقت وہاں پر موجود ہونا کیسا ہوتا‘۔
تصویر میں میرل اسٹریپ، سلمیٰ ہائیک، ڈوائن جانسن اور میٹ ڈیمن سمیت کئی افراد حیرت و بے یقینی میں مبتلا ہیں۔
ایسے ہی کچھ مزید تاثرات کو مختلف کیمروں نے اپنے اندر قید کرلیا۔