تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوببہ بنالیا

واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 20 سالوں سے مقیم ہزاروں ہنڈوران تارکین کو سنہ 2020 میں زبردستی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا.

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں موجود 57 ہزار ہنڈورن تارکین وطن کو 5 جنوری 2020 تک ملک چھوڑنے کا حکم دے دے دیا۔

واضح رہے کہ براعظم امریکا کے وسط میں واقع ملک ہونڈوراس میں سنہ 1998 میں آنے والے میچ نامی سمندری طوفان کے بعد ہنڈوراس کے متاثرہ شہریوں کو امریکا میں پناہ دی گئی تھی۔

امریکا کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہنڈوراس میں طوفانی آفت کے بعد سے ملک کے حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہنڈوران تارکین وطن کو آئندہ 2020 تک کی مہلت کی دی گئی ہے کہ وہ اپنے ملک واپس جانے کا بندوبست کریں یا اس کے متبادل قانونی امیگریشن دیکھیں‘۔

ہنڈوران حکام کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ہنڈوراس مہاجرین کے لیے پناہ کی سہولت ختم کرنے پر ’بہت زیادہ افسوس‘ ہے۔

امریکا میں تعینات ہنڈوران کے سفیر مارلون تابورا کا کہنا تھا کہ ’ہنڈوران ایسی حالت میں نہیں ہے کہ ہزاروں افراد کی اچانک وطن واپسی کو سنبھال سکے‘۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہنڈوران تارکین وطن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 20 برسوں سے امریکا میں مقیم ہیں، اچانک ان خاندانوں کی اچانک وطن واپسی مشکل ہے‘۔

خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل قدرتی آفات کے بعد امریکا آنے والے ہیٹی اور ایل سلواڈور کے تارکین وطن کی بھی پناہ گزینی کے منصوبے کو ختم کیا تھا۔

ناقدین کا خیال ہے کہ امریکی حکومت اپنے اقدامات کے سبب گھریلو ممالک سے کی جانب سے مستقبل میں پیش آنے والے خطرات کو نظرانداز کررہی ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -