بیجنگ: ہانگ کانگ میں پرتشدد واقعات کی وجہ بننے والا متنازعہ قانون ملکی قیادت نے واپس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کی قیادت نے متنازعہ قانونی بل کا مسودہ واپس لے لیا جس کے خلاف کئی ہفتوں سے شہری مظاہرہ کررہے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واپس لیے گئے قانونی بل کا مقصد چین کے اس خصوصی انتظامی علاقے سے مجرموں کو ملک بدر کر کے بیجنگ کے حوالے کرنا تھا۔
اس بل کے خلاف شروع ہونے والے عوامی مظاہرے گزشتہ چند ماہ کے دوران انتہائی شدت اختیار کر چکے ہیں، تاہم مظاہرین کی جانب سے احتجاج ختم کرنے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
البتہ غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کی قیادت نے کہا ہے کہ عوامی احتجاج جاری رہے گا، یہ مظاہرین اب کیری لَیم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج
رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں مجرموں کی چین حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔
بعد ازاں بیجنگ حکام نے ہانگ کانگ میں مظاہرے کرنے والوں کو خبردار کیا کہ وہ آگ سے کھیلنے سے اجتناب کریں بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
چین نے بظاہر امریکا کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے پس منظر میں رہتے ہوئے مظاہرین کی حمایت کرنے والوں کو بھی نتائج سے خبردار کیا۔