خانیوال: سابق کونسلر جمیس چوہان نے پنچائت کے ذریعے اپنی عدالت لگا کر دو خواتین، جبکہ کوٹ ادّو میں بااثر افراد کی پنجائت میں طاہرہ نامی خاتون کو بھی ونی کی بھینٹ چڑھانے کا فیصلہ کر لیا گیاہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاپ کے علاقے خانیوال کے ضلع خرم پور میں رہائشی سابق کونسلر نے اپنی عدالت لگا کر دو خواتین کو ونی کی سزا کا فیصلہ کرلیا ہے۔
حنوک نامی شخص کچھ روز قبل اپنے علاقے کی ایک لڑکی کے ساتھ قبل فرار ہونے میں کامیاب ہوا ہے، ملزم کے ہاتھ نہ آنے پر سابق کونسلر نے فیصلہ کرتے ہوئے ملزم کی بہن اور بیوی کو دو روز میں مخالف فریق کے زبردستی نکاح میں دینے کا زبردستی معاہدہ کروایا ہے۔
اہل خانہ کے مطابق پنچائت نے زبردستی فیصلہ کرکے معاہدہ پیپرز پر دستخط کروائے ہیں اور دو روز کی مہلت دی گئی ہے، ملزم کے والد عمان وئیل نے اعلی حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے اور انصاف نہ ملنے پر خاندان سمیت خودسوزی کی دھمکی بھی دی ہے۔
پنجاب کے ضلع کوٹ ادّو میں ایم اے ڈگری ہولڈر، معلمہ اور حافظہ طاہرہ کو بھی ونی کی بھینٹ چڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، علاقے کے بااثر افراد نے لڑکی کو تحفظ دینے اور مدد فراہم کرنے والے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔
طاہرہ کا کہنا ہے کہ اُس کے بھائی شکیل پر الزام ہے کہ اُس نے ایک شخص کو قتل کر کے اپنی رشتے دار بیوہ نورین سے پسند کی شادی کرلی ہے۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اس حوالے سے علاقے کے بااثر شخص حافظ بشیر کے گھر میں بیٹھی پنچائیت نے اُن کی بیٹی کو ونی کی سزا دینے کا اعلان کیا ہے, طاہرہ کے والد نے وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کو انصاف فراہم کیا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو ان کی بیٹی خودسوزی کر لے گی۔
مزید پڑھیں : خیر پور : جرگے کا فیصلہ ’’ایک سالہ بچی صغریٰ‘‘ کو ونی کی سزا سنادی
دوسری جانب انسانی حقوق کی کمیشن نے پاکستان میں خواتین پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے، اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران جرگہ، پنجائت، کاروکاری کے نام پر گیارہ سو خواتین کی زندگی کو تاریک کیا گیا ہے،انسانی حقوق کمیشن نے اس بات کا انکشاف بھی کیا ہے کہ خواتین کو مظالم کا نشانہ پاکستان کے مختلف شہروں میں بنایا گیا ہے۔