تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

گھر کی قیمت صرف 25 روپے

یورپی ملک کروشیا ایک خوبصورت ملک ہے اور وہاں گھر خریدنے کے لیے لاکھوں ڈالرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر شمالی کروشیا کے ایک چھوٹے قصبے میں گھروں کو محض پاکستانی 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

لیگارڈ نامی قصبے میں 2 ہزار 2 سو سے زائد افراد مقیم ہیں اور گزشتہ ایک صدی کے دوران وہاں سے زیادہ تر افراد دیگر علاقوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ اب وہاں گھروں کو محض ایک کیونا (کروشین کرنسی) یعنی لگ بھگ 25 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے تاکہ وہاں کی گھٹتی آبادی کو بڑھایا جاسکے۔

قصبے کے میئر ایوان سابولک نے اتنی کم قیمت میں گھروں کو فروخت کرنے کے حوالے سے بتایا کہ اس کا مقصد قصبے کو پھر نقشے میں واپس لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک سرحدی قصبے میں تبدیل ہوگئے ہیں جہاں دیگر مقامات کے مقابلے میں سہولیات کم ہیں کیونکہ آبادی میں بتدریج کمی آئی ہے۔

اس قیمت پر اب تک 17 گھر فروخت بھی کیے جاچکے ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے گھروں کی تزئین و آرائش کے لیے 25 ہزار کیونا (6 لاکھ 23 ہزار روپے سے زائد) دینے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔

اس اسکیم کے تحت اب صرف ایک گھر اور ایک عمارت کے پلاٹ کی فروخت باقی رہ گئی ہے۔ میئر نے بتایا کہ نئے آنے والوں کو فوڈ پروڈکشن اور میٹریل پراسیس کرنے والی صنعتوں میں ملازمتیں بھی مل سکیں گے۔

مگر اتنے سستے گھروں کی پیشکش کے ساتھ کچھ شرائط بھی ہیں۔

جیسے کہ مجوزہ خریداروں کی عمر 40 سال سے کم ہونی چاہیئے، وہ مالی طور پر خود مختار ہوں اور کم از کم 15 سال تک وہاں رہنے کا عزم کریں۔

اسی طرح ان گھروں میں رہنے والے جوڑوں میں سے کسی ایک نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کی ہو اور 3 سال تک کام کا تجربہ اضافی خصوصیات سمجھی جائیں گی۔

ایسے ایک گھر کو خریدنے والے ڈینیل ہارمینسر نے بتایا کہ کاغذات میں ہم نے کم از کم 15 سال تک یہاں رہنا ہے مگر یہ کوئی مسئلہ نہیں، گھر تعمیر شدہ ہے اور ہمارا اسے فروخت کرنے یا کہیں اور منتقل ہونے کا ارادہ نہیں۔

میئر کا کہنا تھا کہ اگرچہ یورپ سے باہر کے ممالک کے رہائشیوں نے بھی اس اسکیم میں بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے مگر امیگریشن کی پیچیدگیوں کے باعث فی الحال یہ گھر یورپ سے باہر کے رہائشیوں کو فروخت نہیں کیے جارہے۔

Comments

- Advertisement -