حوثیوں کو امن مذاکرات کے لئے سعودی عرب کی جانب سے دعوت دیئے جانے کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حوثیوں کو امن مذاکرات کی دعوت دینے پر وائٹ ہاوس نے سعودی عرب کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا اس حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہم اس حالیہ اقدام کیلیے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور عمان کی قیادت کی جانب سے اہم کردار ادا کرنے پر ان کے شکر گزار ہیں۔
جیک سلیوان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو یمنی فریقین اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر امن کوششوں میں سفارتی سپورٹ کی فراہمی پر فخر ہے۔
واصح رہے کہ یمن میں امن کی امیدیں اس وقت بڑھ گئیں جب ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا دس رکنی وفد مذاکرات کے لیے ریاض پہنچا اور خوش گوار ماحول میں مذاکرات کئے گئے۔
اس سے قبل حوثی سیاسی سربراہ مہدی المشاط نے ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں اُن کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا کا وفد سعودی فریق کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے کے لیے ریاض کا دورہ کرے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’امن ہمارا پہلا آپشن تھا اوراب بھی ہے اور اس کے حصول کیلیے سب کو کام کرنا چاہیے‘۔ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی گذشتہ اکتوبر میں ختم ہونے کے باجود بڑی حد تک برقرار ہے۔
سعودی عرب اور صنعا کے درمیان عمان کی ثالثی میں ہونے والی مشاورت کا پہلا دور جو اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے متوازی چل رہا ہے اپریل میں اس وقت منعقد ہوا جب اس سال اپریل میں سعودی سفیر نے صنعا کا دورہ کیا تھا۔
اب سعودی عرب نے یمن کے تمام فریقوں کے لیے قابل قبول پائیدار سیاسی حل تک رسائی کے لیے جاری بحث و مباحثہ مکمل کرنے کے لیے صنعا کے وفد کو مملکت آنے کی دعوت دی۔