صنعا: حوثی باغی اور اقوام متحدہ کے درمیان معاہدہ طے پاگئے جس کے تحت یمن میں امداد کی مد میں خوراک کی ترسیل باآسانی ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ یا دیگر عالمی تنظیمیوں کی جانب سے جنگ زدہ یمن میں بھیجے گئے خوراک کے کنٹینرز پر حوثی باغی اکثر قبضہ کرلیتے ہیں، تاہم اب فریقین کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے محکمہ خوراک اور یمن کے حوثی باغیوں کے مابین جنگ زدہ علاقوں میں خوراک کی ترسیل دوبارہ شروع کرنے کا معاہدہ طے پاگیا۔
حوثی باغیوں کے ترجمان محمد علی حوثی نے سماجی روابط کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ عالمی ادارے برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ساتھ معاہدے کو حتمی شکل دے دی گئی۔
واضح رہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں رواں برس جون سے خوراک کی ترسیل روک دی گئی تھی۔ اس ضمن میں ڈبلیو ایف پی کے ترجمان ہرویو ورہوسل نے کہا کہ اعلیٰ سطح کا معاہدہ ایک مثبت اور انتہائی اہم قدم ہے جس کے تحت یمن میں ہماری انسان دوست سرگرمیوں کو تحفظ ملے گا۔
یمنی شہریوں کے لیے پہنچائی گئی امداد حوثیوں نے لوٹ لی، عبداللہ الربیعہ
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ تکنیکی نوعیت کے مسائل پر آئندہ چند دن میں اتفاق رائے ہوسکے گا۔ خیال رہے کہ ڈبلیو ایف پی نے 20 جون کو اپنی امدادی کارروائی بند کردی تھیں، انہیں تحفظات تھے کہ خوراک متاثرہ خاندانوں کے بجائے کہیں اور منتقل کی جارہی ہے۔
ڈبلیو ایف پی نے خدشے کے باوجود حاملہ خواتین، غذائی قلت کے حامل بچوں اور بچوں کو دودھ پلانی والی عورتوں کے لیے خوراک کی ترسیل جاری رکھی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس ڈبلیو ایف پی نے حوثی جنگجوؤں پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ خوراک چوری کرلیتے ہیں جس کی روک تھام کے لیے بائیو میٹرک رجسٹریشن کا نظام لایا جائے گا۔