تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کرونا کی علامت کھانسی وائرس کے پھیلاؤ کیلئے کتنی خطرناک ہوسکتی ہے؟

سنگاپور میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کرونا کی علامت کھانسی مہلک وائرس کو 6 فٹ دور تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کھانسی سے خارج ہونے والے ذرات وائرس کو اپنے ساتھ چھ فٹ سے بھی دور تک لے جاسکتے ہیں اور یہ دیگر افراد کو بیمار کرنے کے لیے کافی ہوتے ہے۔

اس تحقیق سے 6 فٹ کے سماجی فاصلے کی اہمیت ثابت ہوئی ہے۔ ریسرچ میں دریافت ہوا کہ 3 فٹ کی دوری پر کھڑا فرد براہ راست کرونا کی زد میں آتا ہے اور اسے ذرات کا 65 فیصد حصہ کور کرلیتا ہے، گیلے اور چکنے ہونے کی وجہ سے ذرات کے کئی حصے فرش پر بھی گرجاتے ہیں جن میں وائرل لوڈ ہوتا ہے۔

تحقیق سے پتا چلا کہ وائرس کی کم مقصد چھ فٹ یا اس سے آگے تک جاتی ہے لیکن ان ذرات میں اتنی صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ بھی کسی شخص کو وائرس میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ کھانسی کے ذریعے پھیلنے والے ذرات انسانی جسم پر گرتے ہیں اور شہری ہاتھوں کے ذریعے اسے اپنے ناک منہ تک پہنچا دیتے ہیں جس کے باعث کرونا جکڑ لیتا ہے۔ کیوں کہ کپڑوں پر وائرس آپ کو متاثر نہیں کرتا بلکہ اس وائرس کا منہ یا ناک کے ذریعے جسم میں جانے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دو لوگ آپس میں بہت قریب ہوں تو وائرس آسانی سے پھیل سکتا ہے، ذرات توپ کے نھے گولوں کی طرح اڑتے ہیں اور آپ کی آنکھوں، نتھوں اور ہونٹوں پر گرسکتے ہیں لیکن زیادہ امکانات کپڑوں پر گرنے کے ہوتے ہیں۔

تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ چھوٹے قد کے افراد جیسے بچے اور نوجوانوں کو لمبے قد کے بالغ افراد کی کھانسی سے زیادہ خطرے کا سامنا ہوتا ہے، اس لیے ہرصورت سماجی فاصلہ اختیار کرنا ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -